زندگی نامہ

عملی دعوت

روایات اور تواریخ یہ گواہی دے رہی ہیں کہ اہلبیت (علیہم السلام) کی فرد اول یعنی پیغمبر اسلام ﷺ اور اسلام کی دوسری شخصیت علی بن ابیطالب (علیہ السلام) اور اسلام کی پہلی خاتون فاطمہ زہراء (سلام اللہ علیہا) کی زندگی بہت سادہ بلکہ بہت سختی اور مشقت سے گزرتی تھی، اور اس پر بہت زیادہ تعجب بھی نہیں کیا جانا چاہیئے یوں کہ اس زمانے میں تمام مسلمانوں کی عمومی زندگی اچھی نہ تھی۔

اکثر مسلمان فقیر اور معاشرے سے محروم افراد ہوا کرتے تھے وہ گروہ کہ جن کی ایک حد تک زندگی بری نہ تھی دشمنوں کے خوف سے مجبور ہو گئے تھے اور اپنی تمام پونجی اور گھر بار مکہ چھوڑ کر مدینہ میں ہجرت کر آئے تھے، مدینہ میں بھی اکثریت فقراء کی تھی اور جو چند آدمی جن کی وضع کسی حدتک اچھی تھی وہ بھی مجبور تھے کہ ان مسلمانوں سے جو مکہ چھوڑ کر ہجرت کر آئے تھے ہمدردی اور مالی مواسات بجالائیں اور اپنی قدرت کے مطابق ان کی مدد اور مساعدت کریں اور دوسری طرف وہ زمانہ اسلام کا بحرانی زمانہ تھا مسلمان ہر وقت جنگ کے لئے تیار رہتے تھے اور اکثر اوقات جنگ اور دفاع میں مشغول رہتے تھے اسی وجہ سے اپنی اقتصادی اوضاع کو قوی نہیں کر سکتے تھے۔

ان حالات میں کیا پیغمبر ﷺ اور علی (علیہ السلام) اور فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کے لئے مناسب اور ممکن تھا کہ وہ اپنے لئے اچھی زندگی فراہم کریں اور فقراء اور بیچاروں سے ہمدردی نہ کریں اگر چہ پیغمبر ﷺ اور حضرت علی (علیہ السلام) خود کام کیا کرتے تھے اور اسی ذریعہ سے ان کے پاس مشروع اور جائز دولت بھی اکھٹی ہوجاتی تھی اور جنگ کی غنیمت سے بھی انہیں حصہ ملتا تھا اور اگر چاہتے تو اچھی زندگی گزار سکتے تھے، لیکن کیا یہ ممکن تھا کہ پیغمبر ﷺ اور ان کے داماد اور ان کی بیٹی تو آرام سے زندگی گزاریں لیکن مدینہ کے فقراء کی فریادیں بلند ہوں، کیا یہ مناسب تھا کہ پیغمبر ﷺ کی دختر تو گھر پر پردے لٹکائے رکھے اور مسلمانوں کی ایک جماعت کے پاس ستر عورت کے لئے کپڑے تک موجود نہ ہوں، کیا یہ ہو سکتا تھا کہ حسن اور حسین (علیہما السلام) تو ہاتھوں میں چاندی کے دست بند پہنے ہوئے ہوں اور مسلمانوں کے بچوں کی بھوک سے فضاء میں آوازیں بلند ہو رہی ہوں۔

قاعدتاً اگر اسلام کا پہلا شخص اور اہلبیت گرامی دوسرے مسلمانوں سے مواسات نہ کرتے تو کیا ممکن ہوتا کہ مسلمانوں کے مستضعف گروہ کو صدر اسلام میں کہ جو ابھی اچھی طرح پیغمبری اور وحی کے معنی کو درک نہیں کرتے تھے اور ان کی عقلیں صرف ان کی آنکھوں تک محدود تھی حاضر کیا جاتا کہ وہ میدان جہاد میں فداکاری کریں اور اپنی جان کو قربان کریں؟ اسلام کی پیشرفت اور اس کے معنوی نفوذ کی ایک علت یہ بھی تھی کہ جو آنحضرت سے سنتے تھے اسے عملی طور سے بھی رفتار و گفتار اور زندگی فردی اور خانوادے کی زندگی میں مشاہدہ بھی کرتے تھے اسی عملی دعوت کی وجہ سے وہ اسلام اور جانبازی کی طرف مائل ہوا کرتے تھے لیکن …


فہرست

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button