جناب ابوبکر کا جواب
رسول اللہ (ص) کی بیٹی کے قوی اور منطقی اور مدلل دلائل کے مقابلے میں جناب ابوبکر نے ایک خاص رویہ اختیار کیا اور کہا کہ اے رسول خدا (ص) کی دختر آپ کے باپ مومنین پر مہربان اور رحیم اور بلاشک محمد (ص) آپ کے باپ ہیں اور کسی عورت کے باپ نہیں اور آپ کے شوہر کے بھائی ہیں اور علی (ع) کو تمام لوگوں پر ترجیح دیا کرتے تھے، جو شخص آپ کو دوست رکھے گا وہی نجات پائے گا اور جو شخص آپ سے دشمنی کرے گا وہ خسارے میں رہے گا، آپ پیغمبر (ص) کی عترت ہیں، آپ نے ہمیں خیر و صلاح اور بہشت کی طرف ہدایت کی ہے، اے عورتوں میں سے بہترین عورت اور بہتر پیغمبر (ص) کی دختر، آپ کی عظمت اور آپ کی صداقت اور فضیلت اور عقل کسی پر مخفی نہیں ہے۔ کسی کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ آپ کو آپ کے حق سے محروم کرے، لیکن خدا کی قسم میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے فرمان سے تجاوز نہیں کرتا جو کام بھی انجام دیتا ہوں آپ کے والد کی اجازت سے انجام دیتا ہوں قافلہ کا سردار تو قافلے سے جھوٹ نہیں بولتا خدا کی قسم میں نے آپ کے والد سے سنا ہے کہ فرما رہے تھے کہ ہم پیغمبر (ص) سوائے علم و دانش اور نبوت کے گھر اور جائیدار و وراثت میں نہیں چھوڑتے جو مال ہمارا باقی رہ جائے وہ مسلمانوں کے خلیفہ کے اختیار میں ہوگا، میں فدک کی آمدنی سے اسلحہ خریدتا ہوں اور کفار سے جنگ کروں گا، مبادا آپ کو خیال ہو کہ میں نے تنہا فدک پر قبضہ کیا ہے بلکہ اس اقدام میں تمام مسلمان میرے موافق اور شریک ہیں، البتہ میرا ذاتی مال آپ کے اختیار میں ہے جتنا چاہیں لے لیں مجھے کوئی اعتراض نہیں، کیا یہ ہو سکتا ہے کہ میں آپ کے والد کے دستورات کی مخالفت کروں؟
فہرست |