فاطمہ (سلام اللہ علیہا) کا ایمان اور عبادت
پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے جناب فاطمہ (ع) کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالی کا ایمان فاطمہ (ع) کے دل کی گہرائیوں اور روح کے اندر اتنا نفوذ کر چکا ہے کہ وہ اللہ کی عبادت کے لئے اپنے آپ کو ہر ایک چیز سے مستغنی کرلیتی ہیں ۔(1)
امام حسن علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ میری والدہ شب جمعہ صبح تک اللہ تعالی کی عبادت میں مشغول رہتی تھیں اور متواتر رکوع اور سجود بجالاتی تھیں یہاں تک کہ صبح نمودار ہوجاتی میں نے سنا کہ آپ مومنین کے لئے نام بنام دعا کر رہی ہیں لیکن وہ اپنے لئے دعا نہیں کرتی تھیں میں نے عرض کی امّاں جان: کیوں اپنے لئے دعا نہیں کرتیں؟ آپ(ع) نے فرمایا پہلے ہمسائے اور پھر خود ۔(2)
امام حسن علیہ السلام فرماتے تھے کہ جناب فاطمہ زہرا(ع) تمام لوگوں سے زیادہ عبادت کرنے والی تھیں اللہ تعالی کی عبادت میں اتنا کھڑی رہتیں کہ ان کے پاؤں ورم کرجاتے ۔(3)
پیغمبر اکرم(ص) فرماتے تھے کہ میری بیٹی فاطمہ عالم کی عورتوں سے بہترین عورت ہیں، میرے جسم کا ٹکڑا ہیں، میری آنکھوں کا نور، دل کا میوہ اور میری روح رواں ہیں، انسان کی شکل میںحور ہیں، جب عبادت کے لئے محراب میں کھڑی ہوتیں تو آپ کا نور فرشتوں میں چمکتا تھا، خداوند عالم نے ملائکہ کوخطاب کیا کہ میری کنیز کو دیکھو میرے مقابل نماز کے لئے کھڑی ہے اور اس کے اعضاء میرے خوف سے لرز رہے ہیں اور میری عبادت میں فرق ہے، ملائکہ گواہ ہو میں نے فاطمہ (ع) کے پیروکاروں کو دوزخ کی اگ سے مامون قرار دے دیا ہے ۔(4)
البتہ جو شخص قرآن کے نزول کے مرکز میں پیدا ہو اور روحی کے دامن میں رشد پایا اور غور کیا ہو اور دن رات اس کے کان قرآن کی آواز سے آشنا ہوں اور محمد ﷺ جیسے باپ کی تربیت میں رہا ہو کہ آنجناب اس قدر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے کہ آپؐ کے پائے مبارک ورم کر جاتے تھے اور علیؑ جیسے شوہر کے گھر رہی ہو تو اسے اہل زمان کے افراد سے عابد ترین انسان ہونا ہی چاہیئے اور عبادت میں اتنا بلند مقام رکھنا چاہیئے اور ایمان اس کی روح کی گہرائیوں میں سماجانا چاہئے۔
—
[2] کشف الغمہ،ج 2 ص 14 و دلائل الامامہ، ص 52۔
[3] بحار الانوار، ج 43 ص76۔
[4] بحار الانوار، ج 43 ص 172۔
فہرست |