بابرکت ہار
جابر بن عبداللہ انصاریؓ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک دن عصر کی نماز پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ پڑھی آپ کے اصحاب آپ کے ارد گرد بیٹھے تھے، اچانک ایک آدمی پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا جس کا لباس پرانا اور پھٹا ہوا اور سخت بڑھا پے کی وجہ سے اپنی جگہ پر کھڑا نہیں ہوسکتا تھا، پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اس کی طرف متوجہ ہوئے اور اس کی مزاج پرسی کی، یا رسول اللہ(ص) میں ایک بھوکا آدمی ہوں مجھے سیر کیجئے ننگاہوں مجھے لباس عنایت فرمایئےور خالی ہاتھ ہوں مجھے کچھ عنایت فرمایئے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا سر دست تو میرے پاس کچھ نہیں ہے لیکن میںتجھے ایک جگہ کی راہنمائی کرتا ہوں شاید وہاں تیری حاجت پوری ہوجائے۔ اس شخص کے گھر جا کہ جو خداوند اور رسول(ص) کو دوست رکھتا ہے اور خدا اور رسول اسے دوست رکھتے ہیں جا میری بیٹی فاطمہ (ع) کے گھر کہ شاید تجھے وہ کوئی چیز عنایت فرما دے آپ اس کے بعد بلال سے فرمایا کہ اسے فاطمہ (ع) کا گھر دکھلا آؤ۔
جناب بلال اس بوڑھے کے ساتھ جناب فاطمہ (ع) کے گھر گئے، بوڑھے نے عرض کی سلام ہو میرا خانوادہ اہلبیت پر کہ جو فرشتوں کے نازل ہونے کا مرکز ہے جناب فاطمہ (ع) نے اس کے سلام کا جواب دیا اور فرمایا کہ تم کون ہو؟ اس نے عرض کیا کہ میں ایک فقیر ہوں، پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں گیا تھا انہوں نے مجھے آپ کے پاس بھیجا ہے اے دختر پیغمبر(ص) بھوکا ہوں سیر کیجئے، برہنہ ہوں لباس مجھے پہنایئےفقیر ہوں کوئی چیز عنایت فرمایئےجناب فاطمہ جاتی تھیں کہ گھر میں کوئی غذا موجود نہیں ہے ایک گوسفند کی کھال ہے کہ جو امام حسن (ع) اور امام حسین (ع) کے فرش کے لئے تھی اسے دی اس نے عرض کی یہ چمڑے کی کھال میری زندگی کی اصلاح کہاں کرسکتی ہے۔ جناب فاطمہ (ع) نے ایک ہار جو آپ کے چچا کی لڑکی نے بطور ہدیہ دیا تھا اس فقیر کو دے دیا اور فرمایا اسے فروخت کر کے اپنی زندگی کی اصلاح کرلے۔
وہ بوڑھا آدمی پیغمبر اکرم (ص) کی خدمت میں لوٹ آیا اور تمام قصہ بیان کیا، آپ رودیئےور فرمایا کہ اس ہار کو فروخت کر ڈالوتا کہ میری بیٹی کے عطیے کی برکت سے خدا تیری کشائش کر دے۔
عمار یاسر نے جناب رسول خدا(ص) سے اجازت لی کہ اس ہار کو خرید لوں اس بوڑھے سے پوچھا کہ اسے کتنے میں فروخت کروگے؟ اس نے کہا کہ اتنی قیمت پر کہ روٹی اور گوشت سے میرا پیٹ سیر ہوجائے ایک یمانی چادر جسم کے ڈھانپے کے لئے ہوجائے کہ جس میں نماز پڑھوں اور ایک دینار کہ میں اپنے گھر اور اہل و عیال کے پاس جا سکوں۔
عمار نے کہا میں اس ہار کو بیس دینار اور دو سو درہم اور ایک برد یمانی اور ایک سواری کا حیوان اور روٹی اور گوشت کے عوض خریدتا ہوں اس بوڑھے نے ہار جناب عمار کو فروخت کردیا اور معاوضہ لے لیا اور پیغمبر(ص) کی خدمت میں لوٹ آیا، پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اس سے پوچھا کہ تمہاری حاجت پوری ہوئی، اس نے عرض کی ہاں، میں جناب فا طمہ (ع) کی بخشش کی بدولت بے نیاز ہوگیا ہوں کہ خداوند عالم اس کے عوض جناب فاطمہ (ع) کو ایسی چیز دے کہ نہ آنکھ دیکھی ہو اور نہ کان نے سنی ہو۔
جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے اصحاب سے فرمایا کہ خداوند عالم نے اسی دنیا میں اس قسم کی چیز جناب فاطمہ (ع) کو عطا کردی ہے کیونکہ اسے مجھ جیسا باپ اور علی جیسا شوہر اور حسن (ع) اور حسین (ع) جیسے فرزند عنایت فرمائے ہیں، جب عزرائیل فاطمہ (ع) کی روح قبض کرے گا اور اس سے قبر میں سوال کرے گا کہ تیرا پیغمبر کون ہے؟ تو جواب دے گی میرا باپ، اور اگر پوچھے گاتیرا امام کون ہے تو جواب دے گی میرا شوہر علی بن ابیطالب(ع) ، خداوند عالم نے ملائکہ کی ایک جماعت کی ڈیوٹی لگادی ہے کہ آپ کے مرنے کے بعد ہمیشہ ان پراور ان کے والد اور شوہر پر درود بھیجتے رہیں۔ خبردار ہو جو شخص میرے مرنے کے بعد میری زیارت کوآئے تو وہ اس کے مانند ہے کہ وہ میری زندگی میں زیارت کو آیا ہے اور جو شخص فاطمہ (ع) کی زیارت کو جائے اس کے مثل ہے کہ اس نے میری زیارت کی۔
جناب عمار نے وہ ہار لیا اور اسے خوشبو لگائی اور یمانی کپڑے میں لپیٹ کر اپنے غلام کو دیا اور کہا کہ اسے پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں لے جاکر حاضر کرو میں نے تجھے بھی آنجناب کو بخش دیا ہے۔ جب وہ غلام جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی خدمت میںگیا تو حضرت نے وہ ہار مع غلام کے جناب فاطمہ علیہا السلام کو بخش دیا۔ جناب فاطمہ علیہا السلام نے وہ ہار لیا اور اس غلام کو آزاد کردیا۔ جب غلام آزاد ہوا تو ہنسنے لگا جب اس سے ہنسنے کی علت پوچھی گئی تو اس نے جواب دیا کہ اس ہار کی برکت پر مجھے تعجب ہوا ہے کیونکہ اس نے بھوکے کو سیر کیا ہے، برہنہ کو کپڑا پہنایا، فقیر کو غنی کردیا، غلام کو آزاد کردیا اور پھر وہ اپنے مالک کے پاس لوٹ گیا ۔(1)
—
فہرست |