حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا) کا جہیز
پیغمبر اسلام(ص) نے حضرت علی (ع) سے فرمایا ابھی اٹھو ارو اس زرہ کو جو تم نے حضرت زہرا (ع) کے لئے مہر قرار دی ہے، بازار میں جا کر فروخت کردو اور اس کی قیمت میرے پاس لے آؤ تا کہ میں تمہارے لئے جہیز اور گھر کے اسباب مہیا کروں۔
چنانچہ حضرت علی علیہ السلام نے زرہ کو بازار میں لے جا کر فروخت کردیا، مختلف روایات میں اس کی قیمت چار سو سے لے کر پانچ سو درہم تک بتائی گئی ہے۔ واضح رہے کہ بعض روایات کی بنا پر جناب عثمان نے آپ کی زرہ خریدی اور بعد میں حضرت علی (ع) کو ہدیہ کردی۔ (1)
حضرت علی علیہ السلام زرہ کی قیمت لے کر پیغمبر خدا(ص) کی خدمت میں پیش کی، رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے جناب ابوبکر، سلمان فارسی اور بلال کو بلوایا اور کچھ درہم انہیں دے کر فرمایا کہ اس مقدار سے جناب فاطمہ (ع) کے لوازمات اور اسباب زندگی خرید کر لاؤ اور اس سے کچھ درہم اسماء کو دیئے اور فرمایا کہ اس سے عطر اور خوشبو مہیا کرو اور جو درہم باقی بچے وہ جناب ام سلمہ کے پاس رکھ دیئے گئے۔
ابوبکر کہتے ہیں کہ جب میں نے درہم کو گنا تو سترسٹھ درہم تھے اور اس سے میں نے یہ اسباب اور لوازمات خریدے۔
1۔ ایک سفید قمیص۔
2۔ ایک بڑی چادر سر ڈھانپنے کے لئے (یعنی برقعہ)۔
3۔ ایک سیاہ خیبری حلہ۔
4۔ ایک چار پائی جو کھجور کے لیف سے نبی ہوئی تھی۔
5۔ دو عدد توشک ، گدے کہ ایک میں گوسفند کی پشم بھری گئی اور دوسری میں کجھور کے پتے بھرے گئے۔
6۔ چار عدد تکیہ جو گوسفند کے چمڑے سے بنائے گئے تھے کہ جن کو اذخر نامی خوشبودار گھاس سے بھرا گیا تھا۔
7۔ ایک عدد چٹائی ہجری نامی۔
8۔ ایک عدد دستی چکی۔
9۔ ایک تانبہ کا پیالہ۔ ۔ پانی بھر نے کے لئے ایک عدد چمڑے کی مشک۔ ۔ کپڑا دھونے کے لئے ایک عدد تھال۔ ۔ دودھ کے لئے ایک عدد پیالہ۔ ۔ پانی پینے کا ایک عدد برتن ۔ ۔ ایک پشمی پردہ۔ ۔ ایک عدد لوٹا۔ ۔ ایک عدد کٹی ا برتن جسے صراحی (سبو) کہا جاتا ہے۔ ۔ فرش کرتے کے لئے ایک عدد چمڑا۔ ۔ ایک عدد کوزے۔ ۔ ایک عدد عبا۔ (2)
جب جناب زہرا (ع) کا جہیز جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے سامنے لے آئے تو آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور اپنے سر کو آسمان کی طرف بلند کر کے فرمایا اے خدا اس شادی کو مبارک کر کہ جس کے اکثر برتن مٹی کے ہیں۔
—
[2] مناقب شہر ابن آشوب ۔ ج 2 ص 353 و کشف الغمہ۔ ج 1 ص 359۔
فہرست |