مسلمانوں کے لئے درس
جناب زہرا علیہا السلام اور حضرت علی علیہ السلام کی شادی اسلامی نمونہ کا سب سے اہم اور احساس ترین شادی ہوسکتی ہے کیونکہ جناب زہر ا علیہا السلام کے والد جزیزة العرب کی بہت بڑی شخصیت بلکہ جہان اسلام کی اہم شخصیت اور برگزیدہ پیغمبر تھے۔لڑکی کی بھی بہترین اور عاقل ترین اور تربیت شدہ اور باکمال تھی اور نبائے بشریت کی چار عورتوں میں سے ایک ہیں اور داماد بھی حسب و نسب کے لحاظ سے عرب کے معزز خاندان سے تھے، علم اور کمال اور شجاعت کے لحاظ سے تمام مردوں پر برتری رکھتے ہیں آپ رسول خدا(ص) کے جانشین اور وزیر اور مشیر ہیں اور لشکر اسلام کے سپہ سالار ہیں، اس قسم کی شادی کو خاص اہتمام اور شان و شوکت کے ساتھ منعقد ہونا چاہیئے تھا لیکن جیسا آپ ملاحظہ کرچکے ہیں یہ تقریب بہت سادی سے انجام پذیر ہوئی اسلام کی مثالی خاتون کا جہیز جو مہیا کیا گیا وہ آپ ملاحظہ کرچکے ہیں اس سے زیادہ تعجب خیز بات یہ ہے کہ یہی مختصر جہیز بھی خود حضرت زہرا علیہا السلام کے حق مہر سے خریدا گیا یوں نہیں کیا گیا کہ حق مہر کو محفوظ کرلیا گیا ہو اور لڑکی کے باپ نے ہزاروں مصائب اور دوسرے اپنی لڑکی کے لئے جہیز اپنی جیب سے مہیا کیا ہو۔
پیغمبر خدا (ص) جیسے بھی ہوتا اگر چہ فرض ہی لے کر کیوں نہ ہوتا یوں کرسکتے تھے کہ بہت آبرومندانہ جہیز اس زمانے کے معمول کے مطابق اپنی اکلوتی عزیز ترین بیٹی کے لئے مہیا کرتے اور یوں کہتے کہ میں خدا کا پیغمبر ہوں مجھے اپنی شان کا خیال رکھنا ضروری ہے میری بیٹی دنیا کہ بہترین عورتوں میں سے ایک عورت ہے اس کی عظمت اور عزت کا احترام کیا جانا چاہیئے اور اس کی خوشحالی کے اسباب فراہم کرنے چاہئیں میرے داماد کے خدمات اور جہاد کسی پر مخفی نہیں اس کا احترام اور اس کے زحمات کی قد ردانی اس کی آبرو کے لحاظ سے بہترین وسائل اور اسباب مہیا کر کے مجھے کرنی چاہیئے۔
لیکن پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو جہیز میں مقابلہ اور زیادتی کے ضرر اور مفاسد کا معاشرہ میں علم تھا اور آپ کو علم تھا کہ اگر مسلمان اس مصیبت میں گرفتار ہوگئے تو انہیں عمومی فقر اور اقتصادی دیو الیہ اور کثرت طلاق اور جوانوں کا شادی کرنے کا رجحان کم ہوجائے گا اور روز بروز بے زن جوانوں اور بے شوہر لڑکیوں کی زیادتی اور جرائم اور جنایات کی کثرت مختلف قسم کے فحشا اور اعصابی بیماریوں کا وجود میں آنا جیسے مصائب میں گرفتار ہونا پڑے گا اسی لئے اس مثالی شادی کہ جس کے منتظمین اسلام کی پہلی اور دوسری شخصیت تھیں کمال سادگی سے عمل میں لائی گئی، تا کہ یہ ملت اسلامیہ اور مسلمانوں کے زمام داروں کے لئے عمل درس واقع ہو۔
حضرت علی علیہ السلام بھی ان کوتاہ فکر جوانوں میں سے نہ تھے کہ جو مال اور دولٹ کے اکٹھے کرنے کے لئے شادی کرتے ہیں کہ اگر جہیز میں کچھ کمی ہو تو ہر روز اپنی بیوی کے لئے درد سر بنے رہتے ہیں اور اسے بے جا ڈانٹ ڈپٹ اور اعتراضات سے ازدواجی زندگی کو متزلزل کردیتے ہیں اور زندگی باصفا اور گرم کو بے محل طفلانہ بہانوں سے انس ا ور محبت کے گھر کو اختیار قید خانے میں تبدیل کردیتے ہیں حضرت علی علیہ السلام ملت اسلامی کے امام و پیشوا تھے اور چاہتے تھے کہ اس قسم کے غلط افکار سے مبارزہ کیا جائے مال اور دولت آپ کی نگاہ میں کچھ قیمت نہ رکھتے تھے۔
فہرست |