زندگی نامہ

عملی سبق

اسلام زیادہ مہر کو ملت کے لئے مصلحت نہیں دیکھتا اور سفارش کرتا ہے کہ اگر داماد کے دین اور اخلاق کو تم نے پسند کرلیا ہے تو پھر مہر میں سختی سے کام نہ لو اور تھوڑے مہر پر قناعت کرلو۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ہیں میری امت کی بہترین عورتیں وہ ہیں جو خوبصورت اور کم مہر والی ہوں۔(1)

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ عورت کی برائی اس میں ہے کہ اس کا مہر بہت زیادہ ہو۔(2)

اسلام کا عقیدہ یہ ہے کہ زیادہ مہر زندگی کو لوگوں پر سخت کردیتا ہے اور بہت زیادہ مشکلات کا ملت کے لئے موجب ہوتا ہے۔ مہر میں آسانی کر کے جواوں کو ازدواج زندگی کی طرف مائل کرنا چاہیئےا کہ ہزاروں اجتماعی مفاسد اور روحی امراض سے روکا جاسکے۔ زیادہ مہر داماد کی زندگی کو ابتدا ہی میں متزلزل کردیتا ہے اور میاں بیوی کی محبت پر بھی بر اثر ڈالتا ہے (میاں بیوی کی محبت میں خلوص پیدا نہیں ہونے دیتا) جوانوں کو شادی کی طرف سے بے رغبت کردیتا ہے۔ پیغمبر اسلام (ص) لوگوں کو خود عمل کر کے سمجھا رہے ہیں کہ زیادہ مہر اسلامی معاشرے کے لئے واقعاً مصلحت نہیں رکھتا اسی لئے تو آپ نے اپنی عزیزترین بیٹی کا معمول مہر پر جیسا کہ بیان کیا گیا حضرت علی (ع) سے نکاح کردیا یہاں تک کہ کوئی چیز بطور قرض بھی علی (ع) کے ذمّہ نہیں سونپی۔

[1] وافی کتاب النکاح۔ ص 15۔
[2] وافی کتاب النکاح۔ ص 15۔

فہرست

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button