عروسی کے متعلق گفتگو
حضرت علی علیہ السلام فرماتے ہیں کہ ایک مہینہ تقریباً گزر گیا اور میں حیا کرتا تھا کہ پیغمبر (ص) سے جناب فاطمہ (ع) کے بارے میں تذکرہ کروں لیکن جب بھی تنہائی ہوتی تو جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فرماتے ، یا علی کتنی نیک اور زیبا تم کو رفیقہ حیات نصیب ہوئی ہے، جو دنیا کی عورتوں سے افضل ہے ایک دن میرے بھائی عقیل میرے پاس آئے اور کہا:
بھائی جان ہم آپ کی شادی سے بہت خوش حال ہیں، کیوں رسول خدا(ص) سے خواہش کرتے کہ فاطمہ (ع) کو آپ کے گھر روانہ کریں؟ تا کہ آپ کی شادی کی خوشی سے ہماری آنکھیں ٹھنڈی ہوں، میں نے جواب دیا میں بہت چاہتا ہوں کہ رخصتی کرلاؤں لیکن پیغمبر اسلام (ص) سے شر م کرتا ہوں عقیل نے کہا تمہیں خدا کی قسم ابھی میرے ساتھ آؤ تا کہ پیغمبر اسلام(ص) کی خدمت میں چلیں۔
حضرت علی (ع) جناب عقیل کے ساتھ رسول خدا (ص) کے گھر کی طرف روانہ ہوئے استے میں جناب ام ایمن سے ملاقات ہوگئی ان سے واقعہ کو بیان کیا تو جناب ام ایمن نے کہا کہ آپ مجھے اجازت دیجئے میں رسول خدا (ص) سے اس بارے میں گفتگو کروں گی، کیونکہ اس قسم کے معاملے میں عورتوں کی گفتگو زیادہ موثر ہوا کرتی ہے، جب ام ایمن اور دوسری عورتیں اصل معاملہ سے مطلع ہوئیں تو تمام کی تمام پیغمبر (ص) کی خدمت میں مشرف ہوئیں اور عرض کی یا رسول اللہ (ص) ہمارے ماں باپ آپ پر قربان جائیں۔ ہم ایک ایسے موضوع کے لئے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی ہیں کہ اگر جناب خدیجہ زندہ ہوتیں تو بہت زیادہ خوشحال ہوتیں۔ جناب پیغمبر خدا (ص) نے جب خدیجہ کا نام سنا تو آپ کے آنسو نکل آئے اور فرمایا کہ خدیجہ کہاں اور خدیجہ جیسا کون، جب لوگ مجھے جھٹلانے تھے تو خدیجہ میری تصدیق کرتی تھیں۔ دین خدا کی ترویج کی خاطر اپنا تمام مال میرے اختیار دے رکھا تھا۔ خدیجہ وہ عورت تھی کہ جن کے متعلق اللہ تعالی نے مجھ پر وحی نازل کی کہ خدیجہ کو بشارت دوں کہ خدا اس کو بہشت میں زمرد کا بنا ہوا گھر عطا فرمائے گا۔
ام سلمہ نے عرض کی کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں آپ جتنا بھی خدیجہ کے متعلق فرمائیں وہ درست ہے خدا ہم کو ان کے ساتھ محشور فرمائے، یا رسول اللہ (ص) آپ کے بھائی اور چچازاد بھائی چاہتے ہیں کہ اپنی بیوی اپنے گھر نے جائیں۔ آپ (ص) نے فرمایا وہ خود اس بارے میں مجھ سے کیوں بات نہیں کرتے؟ عرض کہ وہ حیا کرتے ہیں، جناب پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے ام ایمن سے فرمایا کہ ابھی علی (ع) کو میرے پاس حاضر کرو۔
جب حضرت علی (ع) آپ کی خدمت میں مشرف ہوئے تو فرمایا اے علی چاہتے ہو کہ اپنی بیوی اپنے گھر لے جاؤ؟ آپ نے عرض کیا ہاں یا رسول اللہ (ص) آپ نے فرمایا کہ خدا مبارک کرے، آج رات یا کل رات رخصتی کے اسباب فراہم کردوں گا۔
اس کے بعد آپ نے عورتوں سے فرمایا کہ فاطمہ (ع) کو زینت کرو اور خوشبو لگاؤ اور ایک کمرہ میں فرش بچھا دو تا کہ اس کی رخصتی کے آداب بجا لاؤں۔ (1)
—
فہرست |