ناپسندیدہ عیادت
مسلمانوں کی عورتیں اور پیغمبر (ص) کی رشتہ دار عورتوں اور پیغمبر (ص) کے خاص اصحاب کبھی نہ کبھی جناب فاطمہ (ع) کی احوال پرسی اور عیادت کرتے تھے لیکن جناب عمر اور ابوبکر آپ کی عیادت سے روکے گئے تھے کیوں کہ جناب زہراء (ع) نے پہلے سے ارادہ کر رکھا تھا کہ ان کے ساتھ قطع کلام رکھیں گی اس لئے آپ انہیں عیادت اور ملاقات کی اجازت نہ دیتی تھیں آہستہ آہستہ اراکین خلافت میں یہ خوف پیدا ہوا کہ کہیں جناب فاطمہ (ع) فوت نہ ہوجائیں اور وقت کے خلیفہ سے ناراض رہ کر انتقال کر گئیں تو یہ قیامت تک ان کے دامن پر ننگ و عار کا دھبہ لگ جائے گا اسی لئے وہ عمومی افکار کے دباؤ میں تھے اور مجبور تھے کہ کسی طرح جناب فاطمہ (ع) کی عبادت کریں لہذا حضرت علی (ع) سے انہوں نے با اصرار تقاضہ کیا کہ ان کی ملاقات کے اسباب فراہم کریں ۔ حضرت علی (ع) جناب فاطمہ (ع) کے پاس آئے اور فرمایا اے دختر رسول (ص) ان دو آدمیوں نے آپ کی عیادت کرنے کی آپ سے اجازت چاہی ہے۔ آپ کی اس میں کیا رائے ہے؟
حضرت زہرا ء (ع) حضرت علی (ع) کی حالت سے بخوبی واقف تھیں آپ نے عرض کیا گھر آپ کا ہے اور میں آپ کے اختیار میں ہوں آپ جس طرح مصلحت دیکھیں اس پر عمل کریں؟ آپ نے یہ کہا اور اپنے سر کے اوپر چادر اوڑھ لی اور دیوار کی طرف منہ کرلیا، دونوں آدمی اندر آئے اور اسلام کیا اور احوال پرسی کی اور عرض کیا کہ ہم اپنی غلطی کا اعتراف کرتے ہیں، آپ ہم سے راضی ہوجائیں۔ جناب فاطمہ (ع) نے فرمایا کہ میں ایک چیز تم سے پوچھنا چاہتی ہوں اس کا جواب دو، انہوں نے عرض کی کہ فرمایئے آپ نے فرمایا کہ تمہیں خدا کی قسم دیتی ہوں کہ آیا تم نے رسول خدا(ص) سے یہ سنا ہے کہ آپ نے فرمایا کہ فاطمہ (ع) میرے جسم کا ٹکڑا ہے، جو اسے اذیت دے گا اس نے مجھے اذیت دی ہے، انہوں نے عرض کی ہاں ہم نے یہ حدیث آپ کے والد سی سنی ہے۔ آپ نے اس کے بعد اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھائے اور کہا اے میرے خدا تو گواہ رہنا کہ انہوں نے مجھے اذیت دی ہے، ان کی شکایت تجھ سے اور تیرے رسول (ص) سے کروں گی، نہیں میں ہرگز تم سے راضی نہ ہوں گی یہاں تک کہ والد سے ملاقات کروں، تمہارے کردار اور رفتار کو ان سے بیان کروں گی تا کہ وہ (ﷺ) ہمارے درمیان قضاوت کریں (1)۔
—
1) بحار الانوار، ج 43 ص 198۔
فہرست |