زندگی نامہ

زیادہ غم و اندوہ

جناب زہراء (ع) کی بیماری اور کمزوری کی وجہ صرف سابقہ بیماری ہی نہ تھی بلکہ غم اور افکار اور زیادہ پریشانیاں بھی آپ پر بہت زیادہ روحانی فشار کا موجب بنی ہوئی تھیں جب بھی آپ اپنے چھوٹے سے کمرے میں چمڑے کے فرش پر گھاس سے پر کئے ہوئے سرہانہ پر تکیہ کر کے سو رہی ہوتی تھیں تو آپ پر مختلف قسم کے افکار ہجوم کرتے۔ آہ کس طرح لوگوں نے میرے باپ کی وصیت پر عمل نہیں کیا اور میرے شوہر سے خلافت کو لے لیا؟ خلافت کے لے لینے کے آثار اور خطرناک نتائح قیامت تک باقی رہیں گے۔ جو خلافت ملت پر زبردستی اور حیلہ بازی سے مسلط کی جائے اس کا انجام اچھا نہیں ہوتا۔ مسلمانوں کی ترقی اور پیشرفت کی علت ان کا اتحاد اور اتفاق تھا وہ کتنا بڑا سرمایہ اور طاقت ان سے چھن گیا ہے؟ ان میں اندرونی اختلاف پیدا کردیئے گئے ہیں۔ اسلام کے اقتدار کی تنہا جو طاقت تھی وہ پراگندگی اور اختلاف میں تبدیل کردی گئی ہے۔ اسلام کو انہوں نے کمزوری اور پراگندگی اور ذلت کے راستے پر ڈال دیا ہے۔

آہ کیا میں رسول (ص) کی عزیز وہی فاطمہ (ع) نہیں ہوں جو اب بیماری کے بستر پر پڑی ہوئی ہوں اور اسی امت کے ضربات سے درود کرب سے نالاں ہوں اور موت کا مشاہدہ کر رہی ہوں؟ پس پیغمبر(ص) کی وہ تمام سفارشیں کہاں گئیں؟ خدایا علی (ع) اس بہادری اور شجاعت کے باوجود کہ جو ان میں میں دیکھتی ہوں کس طرح گرفتار اور مجبور ہوگئے ہیں کہ اسلام کے مصالح کی حفاظت کے لئے ہاتھ پر ہاتھ رکھے اپنے صحیح حق کے جانے پر سکوت کو اختیار کر بیٹھے؟ آہ میری موت نزدیک ہوگئی اور جوانی کے عالم میں اس دنیا سے جارہی ہوں اور دنیا کے غم اور غصے سے نجات حاصل کر رہی ہوں لیکن اپنے یتیم بچوں کا کیا کروں؟ حسن (ع) اور حسین (ع) ، زینب اور کلثوم بے سرپرست اور یتیم ہوجائیں گے ، آہ کتنی مصیبت میرے ان جگر گوشوں پر وارد ہوں گی میں نے کئی مرتبہ اپنے بابا سے سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے کہ تیرے حسن (ع) کو زہر دے دیں گے اور حسین (ع) کو تلوار سے قتل کردیں گے ابھی سے اس پیشین گوئی کی علامتیں ظاہر ہونے لگی ہیں۔

آپ کبھی اپنے چھوٹے سے حسین (ع) کو گود میں لے کر ان کی گردن کا بوسہ لیتیں اور ان کے مصائب پر آنسو بہاتیں اور کبھی آپ اپنے حسن (ع) کو سینے سے لگالیتیں اور ان کے معصوم لبوں پر بوسہ دیتیں اور کبھی زینب و کلثوم پر وارد ہونے والی مصیبتیں اور واقعات کو یاد کرتیں اور ان کے لئے گریہ کرتیں۔

جی ہاں اس قسم کے پریشان کرنے والے افکار جناب زہراء (ع) کو تکلیف اور رنج دیتے تھے اور آپ دن بدن کمزور اور ضعیف ہوتی جا رہی تھیں۔

ایک روایت میں وارد ہوا ہے کہ جناب فاطمہ (ع) وفات کے وقت رو رہی تھیں حضرت علی (ع) نے فرمایا کہ آپ کیوں رو رہی ہیں؟ آپ نے جواب دیا کہ آپ کے مستقبل کے واقعات اور مصائب پر رو رہی ہوں۔ حضرت علی (ع) نے فرمایا آپ نہ روئیں، قسم خدا کی اس قسم کے واقعات میرے نزدیک کوئی اہمیت نہیں رکھتے(1)۔

1) بحار الانوار، ج 43 ص 218۔


فہرست

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button