وفات کی تاریخ
بظاہر اس امر میں شک کی گنجائش نہیں کہ جناب زہراء (ع) کی وفات گیا رہ ہجری کو ہوئی ہے کیونکہ پیغمبر (ص) دس ہجری کو حجۃ الوداع کے سفر پر تشریف لے گئے اور گیارہویں ہجری کے ابتدا میں آپ نے وفات پائی مورخین کا اس پر اتفاق ہے کہ جناب فاطمہ (ع) آپ ے بعد ایک سال سے کم زندہ رہیں، لیکن آپ کی وفات کے دن اور مہینے میں بہت زیادہ اختلاف ہے۔
دلائل الامامہ کے مولّف اور کفعی نے مصباح یں اور سید نے اقبال میں اور محدّث قمی نے منتہی الامال میں آپ نے وفات پائی مورخین کا اس پر اتفاق ہے کہ جناب فاطمہ (ع) آپ کے بعد ایک سال سے کم زندہ رہیں، لیکن آپ کی وفات کے دن اور مہینے میں بہت زیادہ اختلاف ہے۔
دلائل الامامہ کے مولّف اور کفعی نے مصباح میں اور سید نے اقبال میں اور محدّث قمی نے منتہی الامال میں آپ کی وفات تیسری جمادی الثانی کو بتلائی ہے۔
ابن شہر آشوب نے مناقب میں آپ کی وفات تیرہ ربیع الثانی کو بتلائی ہے۔
ابن شہر آشوب نے مناقب میں آپ کی وفات تیرہ ربیع الثانی میں بتائی ہے۔
ابن جوزی نے تذکرة الخواص میں اور طبری نے اپنی تاریخ میں فرمایا ہے کہ جناب زہراء (ع) نے تیسرے رمضان المبارک کو وفات پائی مجلسی نے بحار الانوار میں بھی یہ محمد بن عمر سے نقل کیا ہے۔
مجلسی نے ۔۔۔ بحار الانوار میں محمد بن میثم سے نقل کیا ہے کہ جناب فاطمہ (ع) کی وفات بیس جمادی الثانی کو ہوئی۔
محمد تقی سپہر نے ناسخ التواریخ میں ستائیس جمادی الاوّل کو آپ کی وفات بتلائی ہے۔
یہ اتنا بڑا اختلاف اس لئے پیدا ہوا ہے کہ اس میں اختلاف ہے کہ حضرت زہرا (ع) باپ کے بعد کتنے دن زندہ رہیں۔ / دن: کلینی نے کافی ہیں اور دلائل الامامہ کے مولّف نے لکھا ہے کہ جناب فاطمہ (ع) پیغمبر (ص) کے بعد پچہتر دن زندہ رہی ہیں۔ سید مرتضی نے عیون المعجزات میں اسی قول کو اختیار کیا ہے اس قول کی دلیل وہ روایت ہے جو امام جعفر صادق علیہ السلام سے اس بارے میں وارد ہوئی ہے امام جعفر صادق (ع) نے فرمایا ہے کہ جناب فاطمہ (ع) ، پیغمبر (ص) کے بعد پچہتر دن زندہ رہیں۔ /دن : ابن شہر آشوب نے مناقب میں لکھا ہے کہ فاطمہ (ع) باپ کے بعد بہتر دن زندہ رہیں۔
3 مہینے: ابوالفرج نے مقاتل الطالبین میں لکھا ہے کہ جناب زہرا (ع) کی زندگی میں پیغمبر (ص) کے بعد اختلاف ہے، لیکن آٹھ مہینہ سے زیادہ اور چالیس دن سے کمتر نہ تھی، لیکن صحیح قول وہی ہے کہ جو جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہوا ہے کہ آپ نے فرمایا ہے کہ حضرت زہرا ء (ع) رسول خدا (ص) کے بعد تین مہینے زندہ رہیں (1)۔ اس قول کو صاحب کشف الغمہ نے دولابی سے اور ابن جوزی نے عمر ابن دینار سے بھی نقل کیا ہے۔ دن: مجلسی نے بحار الانوار میں جناب فضّہ سے جو جناب زہراء (ع) کی کنیز تھیں اور کتاب روضة الواعظین میں ابن عباس سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا ہے کہ حضرت زہرا (ع) باپ کے بعد چالیس دن زندہ رہی ہیں شہر ابن آشوب نے مناقب میں اسی قول کو قربانی سے نقل کیا ہے۔
6 مہینے: مجلسی نے بحار الانوار میں امام محمد باقر (ع) سے روایت کی ہے کہ حضرت زہراء (ع) باپ کے بعد چھ مہینے زندہ رہیں، کشف الغمہ میں اسی قول کو ابی شہاب اور زہری اور عائشہ اور عروہ بن زبیر سے نقل کیا ہے۔ ابن جوزی نے تذکرة الخواص میں ایک قول چھ مہینے سے دس دن کم کا نقل کیا ہے۔
4 مہینے: ابن شہر آشوب نے مناقب میں چہار مہینے کا قول نقل کیا ہے۔ دن: امام محمد باقر (ع) سے روایت کی گئی ہے کہ آپ زندہ فرمایا ہے کہ جناب فاطمہ (ع) باپ کے بعد پنچانوے دن زندہ رہیں۔ دن: ابن جوزی نے تذکرة الخواص میں امام جعفر صادق (ع) سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا ہے کہ جناب فاطمہ (ع) باپ کے بعد ستّر دن زندہ رہیں۔
2 مہینے، 8 مہینے اور 100 دن: مجلسی نے بحار الانوار میں دو مہینے اور آٹھ مہینے اور سو دن کا قول بھی نقل کیا ہے۔
پیغمبر (ص) کی وفات کی تاریخ میں بھی اختلاف ہے شیعہ علماء کے درمیان مشہور یہ ہے کہ آپ کی وفات اٹھائیس صفر کو ہوئی لیکن اہل سنت کے اکثر علماء نے آپ کی وفات کو بارہ ربیع الاوّل کہی ہے اور دوسری ربیع الاوّل بھی گہی گئی ہے۔
حضرت زہراء (ع) کا والد کی وفات کے بعد زندہ رہنے میں تیرہ قول ہیں اور جب ان کو جناب رسول خدا (ص) کی وفات کے اقوال کے ساتھ ملاکر دیکھا جائے تو پھر جناب فاطمہ (ع) کی وفات میں دن اور مہینے کے لحاظ سے بہت کافی احتمال ہوجائیں گے یعنی تیرہ کو جب تین سے ضرب دیں گے تو حاصل ضرب انتالیس اقوال ہوجائیں گے، لیکن محققین پر یہ امر پوشیدہ نہیں کہ اس معاملے میں آئمہ علیہم السلام کے اقوال اور آراء ہی دوسرے اقوال پر مقدم ہوں گے کیوں کہ حضرت زہراء (ع) کی اولاد دوسروں کی نسبت اپنی ماں کی وفات سے بہتر طور باخبر تھی۔ لیکن جیسا کہ آپ نے ملاحظہ کیا ہے خود آئمہ علیہم السلام کی روایات اس باب میں مختلف وارد ہوئی ہیں اس لئے کہ روایات میں پچہتر دن اور پنچانوے دن اور ستر دن اور تین مہینے اور چھ مہینے بھی وارد ہوئے ہیں۔
اگر پیغمبر (ص) کی وفات کو اٹھائیس صفر تسلیم کرلیں اور پھر پچہتر دن کی روایت کا لحاظ کریں تو آپ (ع) کی وفات اس لحاظ سے 13/ اور 15/ جمادی الاوّل کو ہی محتمل ہوگی اور اگر پنچانوے دن کی روایت کا لحاظ کریں تو پھر تیسری یا پانچویں جمادی الثانی کو آنحضرت کی وفات ممکن ہوگی۔
اسی طرح آپ خود حساب کرسکتے ہیں اور جو احتمال بن سکتے ہیں انہیں معلوم کرسکتے ہیں۔
جناب زہراء (ع) کی عمر کے بارے میں بھی 18، 28، 29، 30، 35 سال جیسے اختلافات موجود ہیں اور چونکہ پہلے ہم اس کی طرف اشارہ کرچکے ہیں لہذا یہاں دوبارہ تکرار کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔
—
[2] مقاتل الطالبین، ص 31
فہرست |