زندگی نامہ

مستقل مزاج عورت

جناب خدیجہ کی روشنی زندگی کا برجستہ نکتہ آپ کا جناب رسول خدا (ص) سے ازدواج کا قصّہ ہے، جب آپ کے پہلے اور دوسرے شوہر وفات پاگئے تو آپ میں ایک مستقل مزاجی اور مخصوص قسم کی آزادی پیدا ہوگئی، آپ عاقل ترین اور رشید ترین مردوں سے جو تجارت میں ماہر تھے شادی کرنے پر بھی حاضر نہیں ہوتی تھیں حالانکہ آپ سے شادی کرنے کے خواشمندوں میں خاندانی لحاظ سے نجیب اور بہت زیادہ سرمایہ دار ہوتے تھے اور اس بات پر تیار تھے کہ آپ کے لئے بہت زیادہ گراں مہر ادا کر کے بھی شادی کرلیں لیکن آپ بہت سختی سے شادی کی مخالفت کیا کرتی تھیں۔ لیکن دلچسپ و جاذب نظر نکتہ یہ ہے کہ یہی خدیجہ جو اشراف عرب اور سرمایہ داروں سے شادی کرنے پر تیار نہ ہوتی تھیں، کمال شوق اور فراخ دلی سے جناب محمد (ص) کے ساتھ جو یتیم اور تہی دست تھے شادی کرلیتی ہیں۔

جناب خدیجہ ان عورتوں میں سے نہ تھی کہ جس کا چاہنے والا کوئی نہ ہو بلکہ تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ کے خواستگار بڑی شخصیت کے مالک اور معزز لوگ تھے بلکہ بادشاہ اور سرمایہ دار آپ کے پاس شادی کرنے کی خواہش لے کر آتے اور آپ ان سے شادی کرنے پر راضی نہ ہوتی تھیں، لیکن پیغمبر اسلام علیہ اسلام کے ساتھ ازدواج کرنے پر نہ فقط راضی ہوئیں بلکہ خود انہوں نے بہت زیادہ اصرار اور علاقہ مندی سے اس کی پیش کش کی اور حق مہر کو بھی اپنے مال سے ہی قرار دیا جاب کہ یہی چیز آپ کے لئے استہزاء اور سرزنش کا باعث بھی بنی۔

جب کہ دیکھا یہ جاتا ہے کہ عورتیں اکثر مال اور زندگی کی آرائشے اور تجملات سے بہت زیادہ دلچسپی رکھتی ہیں اور ان کی انتہائی خواہش ہوتی ہے کہ مال دار اور آبرومند شوہر انہیں نصیب ہوتا کہ اس کے گھر میں آرام اور عیش اور نوش کی زندگی کی بسر کریں تو یہ چیز واضح ہوجاتی ہے کہ جناب خدیجہ شادی کرنے میں کوئی اعلی فکر اور سوچ رکھتی تھیں اور کسی غیر معمولی برجستہ شوہر کے انتظار میں تھیں، معلوم ہوتا ہے کہ جناب خدیجہ مال دار شوہر نہیں چاہتی تھیں بلکہ وہ کسی روحانی لحاظ سے برجستہ شخصیت کی تلاش میں تھیں کہ جو اس جہاں کو بدبختی اور جہالت کے گرداب سے نجابت دینے والا ہو۔

تاریخ ہمیں بتلاتی ہے کہ جناب خدیجہ نے بعض دانشمندوں سے سن رکھا تھا کہ جناب محمد (ص) پیغمبر آخرالزمان ہوں گے اور آپ کو اس مطلب سے عقیدت بھی ہوچکی تھی جب آپ نے جناب محمد(ص) کو اپنی تجارت کا امین منتخب کیا اور شاید ایسا بھی امتحان لینے کے لئے کیا ہو تا کہ دانشمندوں کی پیش گوئی کو اس ذریعے سے آزما سکیں تو اپنے غلام میرہ کو تجارت کے سفر کا ناظر قرار دیا اور اس غلام نے آکر اس سفر کے دوران جنا ب محمد(ص) کے واقعات اور حوادث عجیبہ کو جناب خدیجہ کے سامنے نقل کیا تب اس نجیب اور شریف عورت نے اپنی مطلوب کو گمشدہ شخصیت اور متاع کو پالیا تھا اسی لئے جناب خدیجہ نے خود آنحضور(ص) کے سامنے اظہار کردیا کہ اے محمد(ص) میں نے تجھے شریف اور امین اور خوش خلق اور سچا پایا ہے میری خواہش ہے کہ میں آپ سے شادی کروں۔

جناب محمد(ص) نے اس واقعہ کا ذکر اپنے چچاوں سے کیا وہ خواستگاری کی غرض سے جناب خدیجہ کے چچا کے پاس گئے اور اپنے مقصد کا ایک خطبے کے درمیان اظہار کیا، جناب خدیجہ کے چچا ایک دانشمند انسان تھے چاہتے تھے کہ اس کا جواب دیں، لیکن اچھی طرح بات نہ کرسکے تو خود جناب خدیجہ فرط شوق سے فصیح زبان سے گویا ہوئیں اور کہا اے چچا گرچہ آپ گفتگو کرنے میں مجھ سے سزاوارتر ہیں لیکن آپ مجھ سے زیادہ صاحب اختیار نہیں ہیں اس کے بعد کہنے لگیں:

اے محمد (ص) میں اپنی تزویج آپ سے کر رہی ہوں اور اپنا حق مہر میں نے اپنے ماں میں قرار دیا ہے آپ اپنے چچا سے کہہ دیں کہ عروسی کے ولیمہ کے لئے اونٹ ذبح کریں ۔(1)

تاریخ کہتی ہے کہ جناب خدیجہ نے اپنے چچازاد بھائی ورقہ ابن نوفل کو واسطہ قرار دیا تا کہ وہ آپ کی شادی جناب محمد (ص) سے کرا دیں۔ جب ورقہ نے جناب خدیجہ کو یہ بشارت سنائی کہ میں نے جناب محمد (ص) اور ان کے رشتہ داروں کو آپ سے شادی کرنے پر راضی کرلیا ہے تو جناب خدیجہ نے اس کی اس بہت بڑی خدمت پر اسے ایک خلعت عطا کیا کہ جس کی قیمت پانچ سو اشرفی تھی۔

جب جناب محمد(ص) آپ کے گھر سے باہر نکلنے لگے تو جناب خدیجہ نے عرض کی کہ میرا گھر آپ کا گھر ہے اور میں آپ کی کنیز ہوں، آپ جس وقت چاہیں اس گھر میں تشریف لائیں ۔(2)

پیغمبر ﷺ کے لئے یہ شادی بہت اہمیت کے حال تھی کیونکہ ایک طرف تو آپ خود فقیر اور خالی ہاتھ تھے ، اسی وجہ سے، اور دوسری بعض وجوہ سے آپ بچپن سال کی عمر تک شادی نہ کرسکے تھے، اور دوسری طرف آپ کے پاس کوئی گھر نہ تھا اور تنہا تھا اور تنہائی کا آپ کو احساس ہوا کرتا تھا، اس مبارک شادی سے آپ کا فقر دور ہوگیا اور آپ کو ایک بہترین مشیر و غمگسار بھی مل گیا۔

[1] تذکرة الخواص ص 202 بحارالانوار ج16 ص 14
[2] بحارالانوار ج 16 ص 65

فہرست

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button