زندگی نامہ

مختصر مبارزہ

حضرت زہرا (ع) کے زمانہ جہاد اور مبارزہ کی مدت گرچہ تھوڑی اور آپ کی حیات کا زمانہ بہت ہی مختصر تھا، لیکن آپ کی حیات بعض جہات سے بہت اہم اور قابل توجہ تھی۔

پہلے: جب حضرت زہرا (ع) نے دیکھا کہ حکومت کے حامیوں نے حضرت علی (ع) کو گرفتار کرنے کے لئے ان کے گھر کا محاصرہ کرلیا ہے تو آپ عام عورتوں کی روش سے ہٹ کر جو معمولاً ایسے مواقع میں کنارہ گیری کر لیتی ہیں گھر کے دروازے کے پیچھے آگئیں اور استقامت کا مظاہرہ کیا۔

دوسرے: جب دروازہ کھول لیا گیا تب بھی جناب فاطمہ (ع) وہاں سے نہ ہٹیں بلکہ اپنے آپ کو میدان کارزار میں بر قرار رکھا اور دشمن کے مقابلے میں ڈٹ گئیں اتنی مضبوطی سے کھڑی رہیں کہ تلوار کے نیام سے آپ کے پہلو کو مارا گیا اور تازیانے سے آپ کے بازو سیاہ کر دیئے۔

تیسرے: جب علی (ع) گرفتار کرلئے گئے اور چاہتے تھے کہ آپ کو وہاں سے لے جائیں تب بھی آپ میدان میں آگئیں اور علی (ع) کے دامن کو پکڑ لیا اور وہاں سے لے جانے میں مانع ہوئیں اور جب تک آپ کا بازو تازیانے سے سیاہ نہ کردیا گیا آپ نے اپنے ہاتھ سے دامن نہ چھوڑا۔

چوتھے: جناب فاطمہ (ع) نے اپنا آخری مورچہ گھر کو بنایا اور گھر میں آکر علی (ع) کو باہر لے جانے سے ممانعت کی، اس مورچہ میں اتنی پائیداری سے کام لیا کہ دروازے اور دیوار کے درمیان آپ کا پہلو ٹوٹ گیا اور بچہ ساقط ہوگیا۔

اس مرحلہ کے بعد آپ نے سوچا کہ چونکہ میرا یہ مبارزہ گھر کے اندر واقع ہوا ہے شاید اس کی خبر باہر نہ ہوئی ہو لہذا ضروری ہوگیا ہے کہ مجمع عام گریہ و بکا اور آہ و زاری شروع کردی اور جب تمام طریقوں سے نا امید ہوگئیں تو مصمم ارادہ کرلیا کہ ان لوگوں پر نفرین اور بد دعا کریں، لیکن حضرت علی (ع) کے پیغام پہنچنے پر ہی آپ کے حکم کی اطاعت کی اور واپس گھر لوٹ آئیں۔

جی ہاں حضر ت زہرا (ع) نے مصمم ارادہ کرلیا تھا کہ آخری لحظہ اور قدرت تک علی (ع) سے دفاع کرتی رہوں گی اور یہ سوچا تھا کہ جب میدان مبارزہ میں وارد ہوگئی ہوں تو مجھے اس سے کامیاب اور فتحیاب ہوکر نکلنا ہوگا اور حضرت علی (ع) کو بیعت کے لئے لے جانے میں ممانعت کرنی ہوگی، اس طرح عمل کر کے اپنے شوہر کے نظریئے اور عمل اور رفتار کی تائید کروں گی اور جناب ابوبکر کی خلافت سے اپنی ناراضگی کا اظہار کروں گی اور اگر مجھے مارا پیٹا گیا تب بھی شکستہ پہلو اور سیاہ شدہ بازو اور ساقط شدہ بچے کے باوجود جناب ابوبکر کی خلافت کو بدنام اور رسوا کردوں ی اور اپنے عمل سے جہان کو سمجھاؤں گی کہ حق کی حکومت سے روگردانی کا ایک نتیجہ یہ ہے کہ اپنی حکومت کو دوام دینے کے لئے پیغمبر (ص) کی دختر کا پہلو توڑنے اور رسول خدا(ص) کے فرزند کو ماں کے پیٹ میں شہید کرنے پر بھی تیار ہوجاتے ہیں اور ابھی سے تمام عالم کے مسلمانوں کی بتلا دینا چاہتی ہوں کہ بیداری اور ہوش میں آجاؤ کہ انتخابی حکومت کا ایک زندہ اور واضح فاسد نمونہ یہ ہو رہا ہے۔

البتہ جناب فاطمہ (ع) زہراء (ع) نبوت اور ولایت کے مکتب کی تربیت شدہ تھیں، فداکاری اور شجاعت کا درس ان دو گھروں میں پڑھا تھا اپنے پہلو کے شکستہ ہونے اور مار پیٹ کھانے سے نہ ڈریں اور اپنے ہدف کے دفاع کے معاملے میں کسی بھی طاقت کے استعمال کی پرواہ نہ کی۔

[1] بحار الانوار، ج 43 ص 47 و روضہ کافی، ص 199۔

فہرست

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button