زندگی نامہ

فضائل حضرت زہرا (سلام اللہ علیہا)

پیغمبر(ص) نے فرمایا ہے کہ بہترین عورتیں چار ہیں، مریم دختر عمران، فاطمہ (ع) دختر محمد (ص) ، خدیجہ بنت خویلد، آسیہ زوجہ فرعون ۔(1)

پیغمبر(ص) نے فرمایا کہ بہشت کی عورتوں میں سے بہترین عورت فاطمہ (ع) ہیں۔ (2)

جناب رسول خدا(ص) نے فرمایا ہے کہ جب قیامت برپا ہوگی، عرش سے اللہ کا منادی ندا دے گا، لوگو اپنی آنکھیں بند کر لو تا کہ فاطمہ (ع) پل صراط سے گزر جائیں۔ (3)

پیغمبر (ص) نے جناب فاطمہ (ع) سے فرمایا کہ خدا تیرے واسطے سے غضب کرتا ہے اور تیری خوشنودی کے ذریعہ خوشنود ہوتا ہے ۔(4)

جناب عائشےہ فرماتی ہیں کہ میںنے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے بعد کسی کو جناب فاطمہ (ع) سے زیادہ سچا نہیں دیکھا۔(5)

امام محمد باقر(ع) نے فرمایا ہے کہ خدا کی قسم، اللہ نے فاطمہ (ع) کو علم کے وسیلہ سے فساد اور برائیوں سے محفوظ رکھا ہے ۔(6)

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے جناب فاطمہ (ع) اللہ تعالی کے یہاں نوناموں سے یاد کی جاتی ہے۔ فاطمہ، صدیقہ، مبارکہ، طاہرہ، زکیہ، رضیہ، مرضیہ، محدثہ، زہرا، فاطمہ (ع) کے نام رکھے جانے کی وجہ یہ ہے کہ آپ برائیوں اور فساد سے محفوظ اور معصوم ہیں، اگر حضرت علی علیہ السلام نہ ہوتے تو فاطمہ (ع) کا کوئی ہمسر نہ ہوتا۔ (7)

جناب امام محمد باقر(ع) سے پوچھا گیا کہ جناب فاطمہ (ع) کا نام زہراء کیوں رکھا گیا؟ آپ نے فرمایا اس لئے کہ خدا نے آپ کو اپنی عظمت کے نور سے پیدا کیا ہے آپ کے نور سے زمین اور آسمان اتنے روشن ہوئے کہ ملائکہ اس نور سے متاثر ہوئے اور وہ اللہ کے لئے سجدہ میںگر گئے اور عرض کی خدایا یہ کس کا نور ہے؟ اللہ تعالی نے فرمایا کہ میری عظمت کے نور سے ایک شعلہ ہے کہ جسے میں نے پیدا کیا ہے اور اسے آسمان پر سکونت دی ہے اسے پیغمبروں میں سے بہترین پیغمبر(ص) کے صلب سے پیدا کروں گا اور اسی نور سے دین کے امام اور پیشوا پیدا کروں گا تا کہ لوگوں کو حق کی طرف ہدایت کریں وہ پیغمبر(ص) کے جانشین اور خلیفہ ہوں گے۔(8)

پیغمبر(ص) نے جناب فاطمہ (ع) سے فرمایا بیٹی خداوند عالم نے دینا کی طرف پہلی دفعہ توجہ اورمجھے تمام مردوں پرچنا، دوسری مرتبہ اس کی طرف توجہ کی تو تمہارے شوہر علی(ع) کو تمام لوگوں پر چنا، تیسری مرتبہ اس کی طرف توجہ کی تو تمہیں تمام عالم کی عورتوں پر برتری اور فضیلت دی، چوتھی مرتبہ توجہ کی تو حسن (ع) اور حسین (ع) کو جنت کے جوانوں پر امتیاز دیا ۔(9)

پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا بہشت چہار عورتوں کے دیکھنے کی مشتاق ہے ، پہلے مریم دختر عمران، دوسری آسیہ فرعون کی بیوی ، تیسری خدیجہ دختر خویلد ، چہوتھی فاطمہ (ع) دختر محمد (ص) ۔(10)

پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے کہ فاطمہ (ع) میرے جسم کا ٹکڑا ہے اس کی اذیت میری اذیت ہے اور اس کی خوشنودی میری خوشنودی ہے ۔(11)

پیغمبر(ص) نے اس حالت میں جب کے فاطمہ (ع) ہاتھ پکڑے ہوئے تھے فرمایا جو شخص اسی پہچانتا ہے تو وہ پہچانتا ہے اور جو نہیں پہچانتا وہ پہچان لے کہ یہ فاطمہ(ع) پیغمبر (ص) کی دختر ہے اور میرے جسم کا ٹکڑا ہے اور میرا دل اور روح ہے جو شخص اسے ذیت دے گا اس نے مجھے اذیت دی ہے اور جوشخص مجھے اذیت دے گا اس نے خدا کو اذیت دی ہے ۔ (12)

جناب ام سلمہ نے فرمایا کہ سب سے زیادہ شباہت پیغمبر اسلام (ص) سے جناب فاطمہ (ع) کو تھی (13)۔

پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا ہے کہ فاطمہ (ع) انسانوں کی شکل میں جنت کی حور ہیں ۔(14)

پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ فاطمہ (ع) سب سے پہلے جنت میں داخل ہوگی۔(15)

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ فاطمہ (ع) کا نام فاطمہ (ع) اس لئے رکھا گیا ہے کہ لوگوں کو آپ کی حقیقت کے درک کرنے کی قدرت نہیں ہے ۔(16)

پیغمبر(ص) فرمایا کرتے تھے کہ اللہ نے مجھے اور علی (ع) اور فاطمہ (ع) اور حسن و حسین کو ایک نور سے پیدا کیا ہے۔(17)

ابن عباس فرماتے ہیںکہ میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم سے پوچھا کہ وہ کلمات کہ جو اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو بتلائے اور ان کی وجہ سے ان کی توبہ قبول ہوئی وہ کیا تھے؟ آپ نے فرمایا کہ جناب آدم نے خدا کو محمد (ص) اور علی (ع) اور فاطمہ (ع) اور حسن (ع) اور حسین (ع) کے حق کی قسم دی اسی وجہ سے آپ کی توبہ قبول ہوئی ۔(18)

پیغمبر(ص) نے فرمایا اگر علی نہ ہو تے تو جناب فاطمہ (ع) کا کوئی ہمسر نہ ہوتا ۔(19)

پیغمبر(ص) فرماتے ہیں کہ جب میں معراج پر گیا تو بہشت کی سیر کی میں نے جناب فاطمہ (ع) کا محل دیکھا جس میں ستر قصر تھے کہ جو لولو اور مرجان سے بنانے گئے تھے۔ (20)

پیغمبر(ص) نے فاطمہ (ع) سے فرمایا تھا کہ جانتی ہو کہ کیوں تیرا نام فاطمہ (ع) رکھا گیا ہے؟ حضرت علی (ع) نے عرض کی یا رسول اللہ (ص) کیوں فاطمہ (ع) نام رکھا گیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا چوں کہ آپ اور اس کے پیروکار دوزخ کی آگ سے امان میں ہیں۔(21)

امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں کہ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم فاطمہ (ع) کو زیادہ بوسہ دیا کرتے تھے ایک روز جناب عائشےہ نے اعتراض کہ پیغمبر اسلام(ص) نے اس کے جواب میں فرمایا جب مجھے معراج پر لے جایا گیا تو میں بہشت میں داخل ہوا، جبرئیل مجھے طوبی کے درخت کے نزدیک لے گئے اور اس کا میوہ مجھے دیا میں نے اس کو کھایا تو اس سے نطفہ وجود میں آیا، جب میں زمین پر آیا اور جناب خدیجہ(ع) سے ہمبستر ہوا تو اس سے جناب فاطمہ (ع) کا حمل ٹھہرا یہی وجہ ہے کہ جب میں فاطمہ (ع) کو بوسہ دیتا ہوں تو درخت طوبی کی خوشبو میرے شام میں پہنچتی ہے۔ (22)

ابن عباس کہتے ہیں کہ ایک دن علی (ع) اور فاطمہ (ع) اور حسن (ع) اور حسین (ع) پیغمبر (ص) کے پاس بیٹھے ہوئے تھے توپیغمبر (ص) نے فرمایا اے خدا مجھے علم ہے کہ یہ میرے اہلبیت ہیں اور میرے نزدیک سب سے زیادہ عزیز ہیں ان کے دوستوں سے محبت اور ان کے دشمنوں سے دشمنی رکھ ان کی مدد کرنے والوں کی مدد فرما انہیں تمام برائیوں سے پاک رکھ اور تمام گناہوں سے محفوظ رکھ روح القدس کے ذریعے ان کی تائید فرما اس کے بعد آپ نے فرمایا، یا علی (ع) تم اس امت کے امام اور میرے جانشین ہو اور مومنین کو بہشت کی طرف ہدایت کرنے والے ہو، گویا میں اپنی بیٹی کو دیکھ رہا ہوں کہ قیامت کے دن ایک نورانی سواری پرسوارہے کہ جس کے دائیں جانب ستر ہزار فرشتے اور بائیں جانب ستر ہزار فرشتے اس کے آگے ستر ہزار فرشتے اور اس کے نیچے ستر ہزار فرشتے چل رہے ہیں اور تم میری امت کی عورتوں کو بہشت میں لئے جا رہی ہو پس جو عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے اور ماہ رمضان کے روزے رکھے خانہ کعبہ کا حج بجالائے اور اپنے مال کو زکوة ادا کرے اوراپنے شوہر کی اطاعت کرے اور علی ابن ابیطالب کو دوست رکھتی ہو وہ جناب فاطمہ (ع) کی شفاعت سے بہشت میں داخل ہوگی، فاطمہ (ع) دنیا کی عورتوں میں سے بہترین عورت ہے۔

عرض کیا گیا یا رسول اللہ (ص) فاطمہ (ع) اپنے زمانے کی عورتوں سے بہترین ہے؟ آپ نے فرمایا وہ تو جناب مریم ہیں کہ جو اپنے زمانے کی عورتوں سے بہتر ہیں، میری بیٹی فاطمہ (ع) تو پچھلی اور ا گلی عورتوں سے بہتر ہے، جب محراب عبادت میں کھڑی ہوتی ہے تو اللہ تعالی کے ستر ہزار مقرب فرشتے اسے سلام کرتے ہیں اور عرض کرتے ہیں اے فاطمہ (ع) اللہ نے تجھے چنا ہے اور پاکیزہ کیا ہے اور تمام عالم کی عورتوں پرتجھے برتری دی ہے۔

اس کے بعد آپ علی (ع) کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا یاعلی (ع)، فاطمہ (ع) میرے جسم کا ٹکڑا ہے اور میری آنکھوں کا نور اور دل کا میوہ ہے جو بھی اسے تکلیف دے اس نے مجھے تکلیف دی اور جس نے اسے خشنود کیااس نے مجھے خوشنود کیا فاطمہ (ع) پہلی شخصیت ہیں جو مجھ سے ملاقات کریں گی میرے بعد اس سے نیکی کرنا، حسن (ع) اور حسین (ع) میرے فرزند ہیں اور میرے پھول ہیں اور جنت کے جوانوں سے بہتر ہیں انہیں بھی آپ آنکھ اور کان کی طرح محترّم شمار کریں۔

اس کے بعد آپ نے اپنے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھائے اور فرمایا اے میرے خدا تو گواہ رہنا کہ میں ان کے دوستون کو دوست رکھتا ہوں اور ان کے دشمنوں کو دشمن رکھتا ہوں۔ (23)

[1] کشف الغمہ، ج 2 ص 76۔
[2] کشف الغمہ، ج 2 ص 76۔
[3] کشف الغمہ، ج 2 ص 83، ذخائز العقبی، ص 48۔
[4] کشف الغمہ، ج 2 ص 84۔ سدالغابہ، ج 5 ص 532۔
[5] کشف الغمہ، ج 2 ص 89۔ ذخائر العقبی، ص 44۔
[6] کشف الغمہ، ج 2 ص 89۔
[7] کشف الغمہ، ج 2 ص 89۔
[8] کشف الغمہ، ج 2 ص 90۔
[9] کشف الغمہ، ج 2 ص ا9۔
[10] کشف الغمہ، ج 2 ص 92۔
[11] کشف الغمہ، ج 2 ص 93۔
[12] کشف الغمہ، ج 2 ص 92 اور الفصول المہمہ مولفہ ابن صباغ نجف ، ص 28ا۔
[13] کشف الغمہ، ج 2 ص 97۔
[14] کشف الغمہ، ج 2 ص 53۔
[15] کشف الغمہ، ج 2 ص 43 ص 44۔
[16] کشف الغمہ، ج 2 ص 65۔
[17] کشف الغمہ، ج 2 ص 91۔
[18] کشف الغمہ، ج 2 ص 91۔
[19] کشف الغمہ، ج 2 ص 98۔
[20] بحار الانوار، ج 43 ص 76۔
[21] بحار الانوار، ج 43 ص 14۔ کشف الغمہ، ج 2 ص 89۔
[22] بحار الانوار، ج 43 ص 6۔
[23] بحار الانوار، ج 43 ص 24۔


فہرست

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button