زندگی نامہ

پیدائش کی تاریخ

جناب فاطمہ (ع) کی پیدائش کی تاریخ میں علماء کے درمیان اختلاف ہے لیکن علماء شیعہ کے درمیان مشہور ہے کہ آپ جمعہ کے د ن بیس جمادی الثانی بعثت کے بعد پانچویں سال میں پیدا ہوئیں۔

اگر چہ اکثر سنی علماء نے آپ کی پیدائش کو بعثت کے پہلے بتلایا ہے جنانچہ عبدالرحمن بن جوزی تذکرة الخواص کے ص 306 پر رقمطراز ہے کہ تاریخ نویسوں نے لکھا ہے کہ جناب فاطمہ (ع) اس سال متولد ہوئیں کہ جس سال قریش مسجدالحرام کی تعمیر میں مشغول تھے یعنی بعثت سے پانچ سال پہلے۔

محمدبن یوسف حنفی نے اپنی کتاب درالسمطین کے ص 175 پر لکھا ہے کہ فاطمہ (ع) اس سال متولد ہوئیں کہ جس سال قریش خانہ کعبہ کی تعمیر میں مشغول تھے اور اس وقت پیغمبر علیہ السلام کا سن مبارک پنتیس سال کا تھا۔

ابوالفرج مقاتل الطالبین کے ص 30 پر لکھتے ہیں کہ فاطمہ (ع) بعثت سے پہلے اس سال متولد ہوئیں کہ جس سال خانہ کعبہ تعمیر ہوا۔

مجلسی نے بحارالانوار کی جلد 43 کے ص 213 پر لکھا ہے کہ ایک دن عبداللہ بن حسن خلیفہ ہشام بن عبدالملک کے دربار میں گئے کہ جہاں پہلے سے اس دربار میں کلبی بھی موجود تھا ہشام نے عبداللہ سے کہا کہ فاطمہ (ع) کی کتنی عمر تھی؟ عبداللہ نے اس کے جواب میں کہا تیس سال، ہشام نے یہی سوال بعینہ کلبی سے کیا تو اس نے جواب میں کہا، پنتیس سال۔ ہشام جناب عبداللہ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا کہ آپ نے کلبی کی بات سنی؟ کلبی کی معلومات نسب کے بارے میں خاصی ہیں۔۔۔ جناب عبداللہ نے جواب دیا اے امیرالمومنین میری ماں کا حال آپ مجھ سے پوچھیں اور کلبی کی ماں کے حالات اس سے لیکن شیعہ علماء کی اکثریت نے جیسے ابن شہر آشوب نے جلد 3 کے ص 397 پر کلینی نے کافی کی جلد 1 کے ص 149 پر، محدث قمی نے منتہی الامال کی جلد 1 کے ص 97پر، محمدتقی سپہر نے ناسخ التواریخ کے ص 17 پر، علی ابن عیسی نے کشف الغمہ کی جلد 2 کے ص 75پر، طبری نے دلائل الامامة کے ص 10 پر، فیض کاشانی نے وافی کے جلد1 کے ص 173 پر ان تمام علماء اور دوسرے دیگر علماء نے لکھا ہے کہ جناب فاطمہ (ع) بعثت کے پانچ سال بعد متولدئیں ان علماء کا مدرک و دلیل وہ روایات ہیں جوانہوں نے آئمہ اطہار سے نقل کی ہیں۔

ابوبصیر نے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ فاطمہ سلام اللہ علیہا بیس جمادی الثانی کو جب کہ پیغمبر اکرم(ص) کی پنتالیس سلا کی عمر مبارک تھی اس دنیا میں تشریف لائیں، آٹھ سال تک باپ کے ساتھ مکہ میں رہیں، دس سال تک باپ کے ساتھ مدینہ میں زندگی گزاری باپ کے بعد پچہتر دن زندہ رہیں اور تین جمادی الثانی گیارہ ہجری کو وفات پاگئیں۔

لیکن قارئین پر یہ بات مخفی نہیں ہے کہ آپ کی وفات کا تین جمادی الثانی کو ہونا آپ کا پیغمبر(ص) کے بعد پچھتر دن زندہ رہنے کے ساتھ درست قرار نہیں پاتا بلکہ پیغمبر(ص) کے بعد 95 دن زندہ رہنا معلوم ہوتا ہے لہذا ہوسکتا ہے کہ سبعین عربی میںکہ جس کے معنی ستر کے ہیں لفظ تسعین سے کہ جس کے معنی نوے کے ہیں اشتباہ میں نقل کیا گیا ہو۔

حبیب سجستانی کہتے ہیں کہ میں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے سنا کہ آپ نے فرمایا کہ جناب فاطمہ (ع) دختر پیغمبر اسلام(ص) ، رسول اللہ (ص) کی بعثت کے پانچ سال بعد متولد ہوئیں اور آپ کی وفات کے وقت اٹھارہ سال پچہتر دن عمر مبارک کے گزرچکے تھے، یہ اصول کافی کی جلد 1 ص 457 پر موجود ہے۔ ایک روایت کے مطابق آپ کی شادی نو سال کی عمر میں کی گئی۔

سعید بن مسیب نے کہا ہے کہ میں نے زین العابدین علیہ السلام کی خدمت میں عرض کی کہ پیغمبر علیہ السلام نے جناب فاطمہ (ع) کی شادی حضرت علی علیہ السلام کے ساتھ کس سن میں کی تھی آپ(ع) نے فرمایا ہجرت کے ایک سال بعد، اس وقت ہجرت فاطمہ (ع) نو سال کی تھیں، یہ روضہ کافی طبع نجف اشرف 1385 ہجری کے ص 281 پر موجود ہے۔

اس قسم کی احادیث سے مستفاد ہوتا ہے کہ جناب فاطمہ (ع) رسول خدا(ص) کی بعثت کے بعد متولد ہوئیں۔ صاحب کشف الغمہ۔۔۔ نے ایک روایت نقل کی ہے کہ جس میں دو متضاد چیزوں کو جمع کردیا ہے کیونکہ انہوں نے نقل کیا کہ امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا کہ جناب فاطمہ (ع) رسول اللہ(ص) کی بعثت کے پانچ سال بعد متولد اور وہ دہ سال تھا کہ جس میں قریش خانہ کعبہ تعمیر کرنے میں مشغول تھے اور آپ کی عمر وفات کے وقت اٹھارہ سال پچھتر دن تھی۔ یہ کشف ا لغمہ کی جلد 2 ص 75 پر موجود ہے۔

آپ خود ملاحظہ کر رہے ہیں کہ اس حدیث میں واضح تناقض موجود ہے کیوں کہ ایک طرف تو اس میں یہ کہا گیا ہے کہ جناب فاطمہ (ع) رسول کی بعثت کے پانچ سال بعد متولد ہوئیں اور وفات کے وقت آپ کی عمر اٹھارہ سال و پچھتر دن تھی اور دوسری طرف اسی روایت میں یہ کہا گیا ہے کہ آپ کی ولادت کے وقت قریش خانہ کعبہ تعمیر کر رہے تھے۔ یہ دونوں مطلب جمع نہیں ہوسکتے کیونکہ خانہ کعبہ کی تعمیر اور تجدید پیغمبر علیہ السلام کی بعثت کے پانچ سال پہلے ہوئی تھی نہ بعثت کے بعد۔
بہرحال اس حدیث میں اشتباہ ہوا ہے لفظ قبل البعثہ کو بعد البعثہ نقل کیا گیا ہے یا ”قریش تنبی البیت” یعنی قریش خانہ کی تعمیر کر رہے تھے کہ جملہ راوی نے اپنی طرف سے اضافہ کردیا ہے کہ جسے امام علیہ السلام نے نہیں فرمایا ہوگا۔ کعفمی نے مصباح میں لکھا ہے کہ فاطمہ (ع) جمعہ کے دن بیس جمادی الثانی بعثت کے دوسرے سال دنیا میں تشریف لائیں یہ بحار الانوار جلد 43 کے ص 9 پر بھی موجود ہے۔

ان اقوال کے نقل کرنے سے یہ واضح ہوگیا کہ علماء اسلام کے درمیان جناب فاطمہ (ع) کی ولادت کے سلسلے میں بہت زیادہ اختلاف ہے لیکن چونکہ اہلبیت کے افراد آپ کی ولادت بعثت کے پانچ سال بعد مانتے ہیں لہذا ان کا قول سنی تاریخ نویسوں پر مقدم ہوگا۔ کیونکہ آئمہ اطہار اور پیغمبر کے اہلبیت اور حضرت زہرا(ع) کی اولاد دوسروں کی نسبت اپنی والدہ کے سن اور عمر مبارک سے زیادہ باخبر ہیں۔

اگر کوئی یہاں یہ اعتراض اٹھائے کہ جناب خدیجہ نے بعثت کے دسویں سال میں وفات پائی ہے اور اس وقت آپ کی عمر پینسٹھ سال تھی لہذا جناب فاطمہ (ع) کی ولادت اگر بعثت کے پانچ سال بعد مانی جائے تو لازم آئے گا کہ جناب خدیجہ انسٹھ سال کی عمر میں جناب فاطمہ (ع) سے حاملہ ہوئی ہوں جو قابل قبول نہیں ہے، کیا اس عمر میں حاملہ ہونا تسلیم کیا جاسکتا ہے؟

اس اعتراض کا جواب دیا جاسکتا ہے، پہلے تو یہ کہ یہ قطعی ن ہیں کہ آپ کی عمر وفات کے وقت پینسٹھ سال کی تھی بلکہ ابن عباس کے قول کے مطابق آپ کی عمر جناب فاطمہ (ع) سے حاملہ ہونے کے وقت اڑتالیس سال کی بنتی ہے کیونکہ این عباس نے فرمایا ہے کہ جناب خدیجہ نے اٹھائیس سال کی عمر میں جناب رسول خدا(ص) کے ساتھ شادی کی تھی جیسے کشف الغمہ کی جلد2 کے ص 139 پر مرقوم ہے، ابن عباس کا قول دوسروں پر مقدم ہے کیونکہ پیغمبر اسلام(ص) کے رشتہ دار ہیں اور آپ کے داخلی ا مور کو دوسروں کی بہ نسبت بہتر جانتے ہیں۔

اس روایت کی روسے جناب خدیجہ جناب رسول خدا کی بعثت کے وقت تینتالیس سال کی عمر میں ہوں گی اور جب جناب فاطمہ (ع) کا تولد پانچویں بعثت میں ہو تو جناب خدیجہ کی عمر اس وقت اڑتالیس سال کی ہوگی کہ جس میں عورت کا حاملہ ہونا عادی ہوا کرتا ہے۔

اگر ہم ابن عباس کے قول کو تسلیم نہ کریں تب بھی جواب دیا جاسکتا ہے کہ اگر جناب خدیجہ نے جیسے کہ مشہور ہے چالیس سال کی عمر میں جناب رسول خدا(ص) کے ساتھ شادی کی تھی اور آپ کی عمر جناب فاطمہ (ع) سے حاملہ ہونے کے وقت انسٹھ سال کی ہو گی تو بھی یہ عمر قریش کی عورتوں کے لئے حاملہ ہونے کی عادت کے خلاف نہیں ہے، کیونکہ تمام فقہاء نے لکھا ہے کہ قریش کی عورتوں ساٹھ سال تک صاحب عادت رہتی ہیں اور اس وقت تک حاملہ ہوسکتی ہیں اور یہ بھی واضح ہے کہ جناب خدیجہ قریش خاندان کی ایک اعلی فرد تھیں۔

اگر چہ یہ ٹھیک ہے کہ عورت کا اس سن میں حاملہ ہونا بہت نادر اور کم ہوا کرتا ہے لیکن۔۔۔ محال نہیں ہے بلکہ اس کی مثال اس دنیا میں بھی موجود ہے، جیسے ایک عورت کہ جس کا نام اکرم موسوی تھا، بندر عباس کے سرخون نامی جگہ پر اس نے توام دو بچے جنے اور اس کی عمر اس وقت پینسٹھ سال کی تھی اور اس کے شوہر کی عمر چوہتر سال تھی۔

روزنامہ اطلاعات کو ایک ڈاکٹر نے بتلایا کہ ہمیں پیدائش کی عمر کی ڈاکٹری لحاظ سے جو کم سے کم عمر بتلائی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ عورت چار سال اور ساتھ مہینے کی حاملہ ہوئی ہے اور سب سے زیادہ عمر کی ماں اس دنیا میں سرسٹھ سال کی ہوچکی ہے۔ یہ مطلب ایران کے اخبار اطلاعات کے 28 بہمن 1351 شمسی میں موجود ہے۔

ایک عورت جس کا نام شوشنا ہے جو اصفہان کی رہنے والی تھی چھیاسٹھ سال کی عمر میں حاملہ ہوئی اور ایک لڑکے کو جنم دیا اس کے شوہر یحیی نامی نے اخبار نویسوں کو بتلایا کہ میرے اس عورت سے آٹھ بچے ہیں چار لڑکے اور چار لڑکیاں، سب سے چھوٹا پچیس سال کا ہے اور سب بڑا لڑکا پچاس سال کا ہے ۔ اسے اخبار اطلاعات نے 20 اردیبہشت 1351، شمسی کے پرچے میں نقل کیا ہے۔

اس کے بعد کیا مانع ہوسکتا ہے کہ جناب خدیجہ بھی انہیں کمیاب اور نادر افراد میں سے ایک ہوں کہ جو اس عمر میں حاملہ ہوگئی ہیں۔

آخر میں ایک اور نکتہ طرف متوجہ ہونا بھی ضروری ہے کہ جو اختلاف جناب فاطمہ زہرا(ع) کی ولادت کے سال میں موجود ہے اس کا اثر آپ(ع) کی عمر پر بھی پڑے گا اور آپ کی عمر میں شادی اور وفات کے وقت میں بھی قہراً اختلاف ہوجائے گا اسی واسطے اگر آپ کی پیدائش بعثت کے پانچ سال پہلے تسلیم کی جائے تو آپ کی عمر شادی کے وقت تقریباً اٹھارہ سال اور وفات کے وقت اٹھائیس سال ہوگی اور اگر آپ کی پیدائش بعثت کے پانچ سال بعد مانی جائے تو پھر آپ کی عمر شادی کے وقت نو سال اور وفات کے و قت اٹھارہ سال کی ہوگی۔


فہرست

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button