زندگی نامہ

رخصتی کا جشن

پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حضرت علی (ع) سے فرمایا کہ عروسی میں ولیمہ دیا جائے اور میں دوست رکھتا ہوں کہ میری امت شادیوں میں ولیمہ دیا کرے۔ سعد اس مجلس میں موجود تھے، انہوں نے عرض کی کہ ایک گوسفند میں آپ کو اس جشن کے لئے دیتا ہوں، دوسرے اصحاب نے بھی حسب استطاعت اس میں مدد کی جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے بلال سے فرمایا ایک گوسفند لے آو اور حضرت علی (ع) سے فرمایا کہ اس حیوان کو ذبح کرو، آپ نے دس درہم بھی انہیں دیئے اور فرمایا اس سے کچھ گھی، خرما، کشک لے آو اور روٹی بھی مہیا کرو اس کے بعد حضرت علی علیہ السلام سے فرمایا کہ جسے چاہتے ہو کھانا کھانے کی دعوت دے دو۔ حضرت علی علیہ السلام نے اصحاب کے ایک بہت بڑے گروہ کو دعوت دی۔ گوشت پکایا گیا اور گھی اور خرما اور کشک کے ذریعے غذا حاضر کی گئی۔

چونکہ مہمانوں کی تعداد زیادہ تھی اور پذیرائی کے اسباب تھوڑے تھے تو جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے حکم دیا کہ مہمان دس، دس ہو کر اندر آئیں اور کھانا کھائیں۔ اس جشن میں جناب عباس اور حضرت حمزہ اور حضرت علی (ع) اور جناب عقیل مہمانوں کی پذیرائی کر رہے تھے، دسترخوان بچھایا گیا اور اصحاب دس، دس ہو کر اندر آتے اور رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اپنے دست مبارک سے غذا نکالتے اور مہمانوں کے سامنے رکھتے، جب سیر ہو جاتے تو باہر چلے جاتے اور دوسرے دس آدمی اندر آجاتے اس طرح سے بہت زیادہ لوگوں نے کھانا کھایا اور جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے دست مبارک کی برکت سے تمام لوگ سیرہوگئے اس کے بعد آپ نے حکم دیا کہ جو غذا بچ رہی ہے وہ فقرا اور مساکین کے گھروں کو ”جو ولیمہ میں حاضر نہ ہوسکتے تھے” پہنچائی جائے اور حکم دیا کہ ایک برتن میں حضرت زہرا(ع) اور حضرت علی علیہ السلام کے لئے غذا رکھی جائے۔ (1)

[1] بحارالانوار ج 43 ص 132 و 137 و 114و 106

فہرست

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button