زندگی نامہ

جناب خدیجہ (سلام اللہ علیہا) کی تجارت

گرچہ تاریخ نے جناب خدیجہ کی زندگی کے جزئیات محفوظ نہیں کہے لیکن جو کچھ بعض تاریخوں سے ملتا ہے اس سے آپ کی شخصیت واضح ہوجاتی ہے۔

ملتا ہے کہ جناب خدیجہ نے جوانی کی ابتداء میں عتیق بن عامر نامی شخص سے شادی کی لیکن تھوڑے ہی عرصہ کے بعد عتیق فوت ہوگیا اور جناب خدیجہ کے لئے بہت زیادہ ماں و دولت چھوڑ گیا۔ آپ نے ایک مدت تک شوہر نہیں کیا لیکن بنی تمیم کے ایک بڑے آدمی ہند بن بناس سے آپ نے بعد میں شادی کرلی، لیکن یہ مند بھی جوانی کے عالم میں فوت ہوگیا اور جناب خدیجہ کے لئے کافی ثروت چھوڑ گیا۔

ایک ایسی بات کہ جس سے جناب خدیجہ کی بزرگی اور بلند ہمتی اور آزادی اور استقلال نفس کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے وہ یہ ہے کہ جناب خدیجہ کو پہلے شوہر اور دوسرے شوہر سے جو بے پناہ دولت ملی تھی اسے آپ نے یوں ہی روک نہیں رکھا تھا اور نہ ہی اسے ربا، اور سود پر اٹھا دیا تھا کہ جو اس زمانے میں مروج اور عام کار و ربار شمار ہوتا تھا بلکہ آپ نے اسے تجازت میں لگا دیا اور اس کے لئے آپ نے دیانت دار افراد کو ملازم رکھا اور ان کے ذریعہ سے تجارت کرنی شروع کردی۔ آپ نے جائز تجازت کے ذریعے بہت زیادہ دولت کمائی، لکھا ہے کہ ہزاروں اونٹ آپ کے نوکروں کے ہاتھوں میں تھے کہ جن سے وہ مصر، شام، حبشہ میں تجارت کرتے تھے۔ (1)

ابن ہشام لکھتے ہیں کہ جناب خدیجہ ایک شریف اور مالدار عورت تھیں وہ ایسی سرمایہ دار تھیں کہ جو تجارت کیا کرتی تھیں، بہت سے افراد ان کے یہاں ملازمت کرتے تھے، جو آپ کے لئے تجارت کیا کرتے تھے۔ (2)

یہ واضح رہے کہ اتنے بڑے کار و بار کو چلانا اور وہ بھی اس زمانے میں اور بالخصوص جریرہ العرب میں کوئی معمولی کام نہ تھا اور وہ بھی ایک عورت کے لئے اور اس زمانے میں جب کہ عورتیں تمام اجتماعی حقوق سے محروم تھیں اور بہت سنگدل مرد اپنی بے گناہ لڑکیوں کو زندہ دفن کردیتے تھے، لامحالہ یہ بزرگوار عورت ایک غیرعادی ذہن اور شخصیت اور استقلال نفسانی کی مالک ہونی چاہیئے کہ جس کے پاس کافی معلومات ہوں گے تا کہ وہ اتنی بڑی وسیع و عریض تجارت کو چلا سکے۔

[1] بحار الانوار 16 ص 22
[2] سیرة بن ہشام ج1 ص 199

فہرست

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button