شب میں تدفین
جناب زہراء (ع) اپنے ہدف اور مقصد میں اس قدر استقامت رکھتی تھیں کہ اس کے لئے اپنی زندگی کی آخری گھڑی میں بھی مبارزہ کرتی گئیں بلکہ اپنے مبارزہ کا دامن قیامت تک پھیلا گئیں پڑھنے والوں کو تعجب ہوگا کہ کسی شخص کے لئے کیسے ممکن ہوگا کہ وہ اپنے مبارزہ اور مقابلے کو موت کے بعد بھی باقی رکھے، لیکن فاطمہ (ع) کہ جس نے وحی کے گھر میں تربیت حاصل کی تھی ایک ایسا منصوبہ بتایا تا کہ ان کا مبارزہ اور مقابلہ موت کے وقت تک ختم نہ ہوجائے۔ جناب زہراء (ع) نے اپنی زندگی کے آخری دنوں میں اپنے شوہر علی (ع) کو بلایا اور وصیت کی اے علی (ع) مجھے رات کو غسل دیتا اور رات کو کفن دینا اور مخفی طور پر دفن کرنا۔ میں راضی نہیں ہوں کہ جن لوگوں نے میرا پہلو زخمی کیا ہے جس سے میرا بچہ ساقط ہوا اور میرے مال پر قبضہ کرلیا ہے وہ میرے جنازے کی تشیع کریں۔ میری قبر کو بھی چھپاکر رکھنا۔ حضرت علی (ع) نے بھی جناب زہراء (ع) کی وصیت کے مطابق آپ کو رات میں دفن کیا اور آپ کی قبر کو ہموار کردیا اور چالیس قبریں نئی بنائیں کہ کہیں آپ کی قبر پہچانی نہ جائے (1)۔
حضرت زہراء (ع) نے اس منصوبے اور نقشے سے اپنے حریف پر آخری وار کیا اور ایک زندہ اور مضبوط سند اپنی مظلومیت اور حکومت کی زبردستی کے لئے ہمیشہ کے لئے باقی چھوڑ گئیں۔
کیونکہ ہر مسلمان یہ چاہے گا کہ اسے علم ہو کہ پیغمبر اسلام(ص) کی عزیز بیٹی کی قبر کہاں ہے جب اسے معلوم ہوگا کہ اس کی قبر معلوم نہیں ہے تو پوچھے گا کیوں؟ جواب سنے گا خود جناب زہرا (ع) نے وصیت کی تھی کہ اس کی قبر مخفی رکھی جائے۔ اس وقت اسے قبر کے مخفی ہونے کی علت معلوم ہوجائے گی اور سمجھ لے گا کہ آپ وقت کی خلافت سے ناراض تھیں اور آپ کا جنازہ اس محیط خفیہ آور میں دفن ہوا اس وقت سوچے گا کہ ہوسکتا ہے کہ پیغمبر اسلام(ص) کی دختر ان فضائل اورکمالات کے باوجود اپنے باپ کے خلیفہ سے ناراض ہوں اور پھر اس کی خلافت بھی درست اور صحیح ہو؟ یہ چیز ممکن نہیں پس معلوم ہوتا ہے کہ اس کی خلافت پیغمبر(ص) اور ان کے خاندان کے نظریئے کے خلاف واقع ہوئی تھی جو کسی طرح بھی صحیح قرار نہیں دی جا سکتی۔
—
فہرست |