راز کی پرستش
امام موسی کاظم علیہ السلام فرماتے ہے کہ پیغمبر(ص) نے اپنی زندگی کی آخری رات حضرات علی، فاطمہ، حسن اور حسین علیہم السلام کی دعوت کی اور گھر کا دروازہ بند کردیا اور انہیں کے ساتھ تنہائی میں رہے جناب فاطمہ (ع) کو اپنے پاس بلایا اور کافی وقت تک آپ کے کان میں کچھ فرماتے رہے چونکہ آپ کی گفتگو طویل ہوگئی تھی اس لئے حضرت علی (ع) اور حضرت حسن (ع) اور حضرت حسین (ع) وہاں سے چلے آئے تھے اور دروازے پر آکھڑے ہوئے تھے اور لوگ دروازے کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے۔ پیغمبر(ص) کی ازواج حضرت علی (ع) کو دیکھ رہی تھیں۔ جناب عائشہ نے حضرت علی (ع) سے کہا کہ کیوں پیغمبر(ص) نے آپ کو اس وقت وہاں سے باہر نکال دیا ہے اور فاطمہ (ع) کے ساتھ تنہائی میں ہیں آپ نے جواب دیا میں جانتا ہوں کس غرض کے لئے اپنی بیٹی سے خلوت فرمائی ہے اور کون سے راز انہیں بتلا رہے ہیں؟ تمہارے والد اور ان کے ساتھیوں کے کاموں کے متعلق گفتگو فرما رہے ہیں۔ جناب عائشہ ساکت ہوگئیں۔
حضرت علی (ع) نے فرمایا بہت زیادہ دیر نہ گزری تھی کہ جناب فاطمہ (ع) نے مجھے بلایا جب میں اندر گیا تو دیکھا کہ پیغمبر(ص) کی حالت خطرناک ہے تو میں اپنے آنسؤں پر قابو نہ رکھا سکا۔ جناب پیغمبر(ص) نے فرمایا یا علی (ع) کیوں روتے ہو فراق اور جدائی کا وقت آپہنچا ہے تمہیں خدا کے سپرد کرتا ہوں اور پروردگار کی طرف جا رہا ہوں، میرا غم اور اندوہ تمہارے اور زہراء (ع) کے واسطے ہے اس لئے کہ لوگوں نے ارادہ کیا ہے کہ تمہارے حقوق کو پائمال کریں اور تم پر ظلم ڈھائیں، تمہیں خدا کے سپرد کرتا ہوں خدا میری امانت قبول فرمائے گا۔
یا علی (ع) چند ایک اسرار میں نے فاطمہ (ع) کو بتلائے ہیں وہ تمہیں بتلائیں گی میرے دستورات پر عمل کرنا اور یہ جان لو کہ فاطمہ (ع) سچی ہے اس کے بعد پیغمبر(ص) نے جناب فاطمہ (ع) کو بغل میں لیا آپ کے سر کا بوسہ لیا اور فرمایا، بیٹی فاطمہ (ع) تیرا باپ قربان جائے اس وقت زہراء (ع) کے رونے کی صدا بلند ہوگئی۔ پیغمبر (ص) نے فرمایا خدا ظالموں سے تمہارا انتقام لے گا۔ وای ہو ظالموں پر۔ اس کے بعد آپ نے رونا شروع کردیا۔
حضرت علی (ع) فرماتے ہیں کہ پیغمبر(ص) کے آنسو بارش کی طرح جاری تھے آپ کی ریش مبارک تر ہوگئی اور آپ اس حالت میں فاطمہ (ع) سے جدا نہ ہوئے تھے، اور آپ نے سر مبارک میرے سینے پر رکھے ہوئے تھے اور حسن (ع) اور حسین (ع) آپ کے پاؤں کا بوسہ لے رہے تھے اور چیخ چیخ کر رو رہے تھے، میں ملائکہ کے رونے کی آوازیں سنی رہا تھا۔ یقینا اس قسم کے اہم موقع پر جناب جبرئیل نے بھی آپ کو تنہا نہیں چھوڑا ہوگا۔ جناب فاطمہ (ع) اس طرح رو رہی تھیں کہ زمین اور آسمان آپ کے لئے گریہ کر رہے تھے پیغمبر(ص) نے اس کے بعد فرمایا بیٹی فاطمہ (ع) ، خدا تمہارا میری جگہ خلیفہ ہے اور وہ بہترین خلیفہ ہے۔ عزیزم مت رو کیونکہ تمہارے رونے سے عرش خدا اور ملائکہ اور زمین اور آسمان گریا کناں ہیں۔ خدا کی قسم ، جب تک میں بہشت میں داخل نہ ہوں گا کوئی بھی بہشت میں داخل نہ ہوگا اور تم پہلی شخصیت ہوگی جو میرے بعد بہترین لباس کے ساتھ، بہشت میں داخل ہوگی اللہ تعالی کی تکریم تمہیں مبارک ہو، خدا کی قسم تم بہشتی عورتوں میں سے بزرگ ہو۔ خدا کی قسم دوزخ اس طرح فریاد کرے گی کہ جس کی آواز سے ملائکہ اور انبیاء آواز دیں گے، پروردگار کی طرف سے خطاب ہوگا کہ چپ ہوجاؤ، جب تک فاطمہ (ع) جناب محمد (ص) کی دختر بہشت کی طرف جارہی ہے، بخدا یہ اس حالت میں ہوگا کہ حسن (ع) تیرے دائیں جانب چل رہے ہوں گے اور حسین (ع) بائیں جانب اور تم بہشت میں داخل ہوگی، بہشت کے اوپر والے طبقے سے محشر کا نظارہ کروگی، جب کہ محمد (ص) کا پرچم حضرت علی (ع) کے ہاتھ میں ہوگا۔ خدا کی قسم اس وقت اللہ تعالی تمہارے حق کا دشمن سے مطالبہ کرے گا اس وقت جن لوگوں نے تمہارا حق غصب کیا ہوگا اور تمہاری دوستی کو چھوڑ دیا ہوگا۔ پشیمان ہوں گے میں جتنا بھی کہتا رہوں گا خدایا میری امت کی داد کو پہنچو، میرے جواب میں کہا جائے گا تمہارے بعد انہوں نے دستورات اور قوانین کو تبدیل کیا ہے اس لئے وہ دوزخ کے مستحق ٹھہرے ہیں (1)۔
—
فہرست |