زندگی نامہ

حضرت علی (ع) کی پیشکش

اصحاب پیغمبر(ص) نے اجمالاً محسوس کرلیا تھا کہ پیغمبر خدا (ص) کا دل چاہتا ہے کہ فاطمہ (ع) کا عقد علی (ع) سے کردیں لیکن حضرت علی (ع) کی طرف سے اس کی پیشکش نہیں ہو رہی تھی ایک دن جناب عمر اور ابوبکر اور سعدبن معاذ و ایک گروہ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے اور مختلف موضوعات پر بحث کر رہے تھے اسی دوران جناب فاطمہ (ع) کا ذکر بھی آگیا، ابوبکر نے کہا کہ کافی عرصہ سے عرب کے اعیان اور اشراف فاطمہ (ع) کی خواستگاری کر رہے ہیں لیکن پیغمبر (ص) نے کسی بھی درخواست کو قبول نہیں فرمایا اور ان کے جواب میں یہی فرماتے تھے کہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کا شوہر معین کرنا خداوند عالم کے ہاتھ میں ہے۔

ابھی تک علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی طرف سے فاطمہ (ع) کی خواستگاری نہیں کی گئی میں گمان کرتا ہوں کہ علی علیہ السلام کی طرف سے اس اقدام نے کرنے کی وجہ ان کی تہی دست ہونا ہے میرے سامنے یہ مطلب واضح ہے کہ خدا اور پیغمبر(ص) نے فاطمہ (ع) کو حضرت علی (ع) کے لئے معین کر رکھا ہے۔

اس کے بعد ابوبکر نے جناب عمر اور سعد سے کہا اگر تم آمادہ ہو تو ہم مل کر علی (ع) کے پاس چلیں اور ان کے سامنے اس موضوع کو پیش کریں اور اگر وہ شادی کرنے کی طرف مائل ہوں اور تہی دست ہونے کی بنیاد پر وہ شادی نہ کر رہے ہوں تو ہم ان کی مدد کریں سعد بن معاذ نے اس پیشکش کو بسر و چشم قبول کیا اور ابوبکر کو اس کام میں تشویق دلائی۔

سلمان فارسی کہتے ہیں کہ جناب عمر اور ابوبکر اور سعد بن معاذ اسی غرض سے مسجد سے باہر آئے اور حضرات علی علیہ السلام کی جستجو میں چلے گئے لیکن آپ کو انہوں نے گھر پہ نہ پایا اور معلوم ہوا کہ آپ ایک انصاری کے باغ میں اونٹ کے ذریعے ڈول کھینچ کر خرمے کے درختوں کو پانی دے رہے ہیں یہ لوگ اس طرف گئے۔ حضرت علی علیہ السلام نے فرمایا کہ کہاں سے آرہے ہیں اور میرے پاس کس غرض سے آئے ہو؟ ابوبکر نے کہا اے علی (ع) تم کمالات کے لحاظ سے ہر ایک سے بالاتر ہو ہم سب آپ کے مقا اور وہ علاقہ جو رسول خدا(ص) کو تم سے ہے اس سے آگاہ ہیں، بزرگان اور اشراف قریش حضرت فاطمہ (ع) کی خواستگاری کے لئے جاچکے ہیں، لیکن تمام لوگوں کی باتوں کو پیغمبر اکرم (ص) نے رد فرمایا ہے اور یہ فرمایا ہے کہ جناب فاطمہ (ع) کا شوہر معین کرنا خداوند عالم کے ہاتھ میں ہے ہم گمان کرتے ہیں کہ خدا اور اس کے رسول(ص) نے جناب فاطمہ (ع) کو آپ کے لئے مخصوص کیا ہے دوسرا اور کوئی بھی شخص اس سعادت پر افتخار کی صلاحیت نہیں رکھتا ہیں یہ خبر نہیں ہوسکی کہ آپ اس اقدام میں کیوں کوتاہی کر رہے ہیں؟

حضرت علی علیہ السلام نے جب ابوبکر کی یہ گفتگو سنی تو آپ کی آنکھوں میں آنسو بھرآئے اور فرمایا اے ابوبکر تم نے میرے احساسات اور اندرونی خواہشات کو ابھارا ہے اور اس کی طرف توجہ دلائی ہے کہ جس سے میں غافل تھا۔ خدا کی قسم تمام دنیا حضرت فاطمہ (ع) کی خواستگار ہے اور میں بھی علاقہ مند ہوں جو چیز مجھے اس اقدام سے روکے ہوئے ہے وہ ہے فقط میرا خالی ہاتھ ہونا۔ ابوبکر نے کہا یا علی (ع) آپ یہ بات نہ کریں کیونکہ پیغمبر خدا(ص) کی نگاہ میں دنیا اور مال دنیا کی کوئی قیمت نہیں ہے میری رائے ہے کہ جتنی جلدی ہو سکے آپ اس کام میں اقدام کریں اور جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا کی خواستگاری کی درخواست دیں۔(1)

[1] بحارالانوار۔ ج43۔ ص 125۔

فہرست

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button