زندگی نامہ

فاطمہ (سلام اللہ علیہا) مدینہ کی طرف

پیغمبر خدا (ص) بعثت کے تیرھویں سال جان کے خطرے کی وجہ سے مجبور ہوگئے کہ مکہ کو چھوڑ دیں اور مدینہ کی طرف ہجرت کرجائیں۔ چنانچہ آپ نے جاتے وقت حضرت علی (ع) اور حضرت فاطمہ (ع) کو خدا حافظ کہا اور حضرت علی (ع) سے فرمایا کہ لوگوں کی امانتیں واپس کر کے میری دختر فاطمہ (ع) اور اپنی ماں فاطمہ بنت اسد اور چچا حمزہ کی بیٹی فاطمہ کو اور دوسری مستورات کو ساتھ لے کر مدینہ کی طرف جلد از جلد چلے آنا، میں تمہارا انتظار کروں گا آپ (ص) نے یہ فرمایا اور مدینہ کی طرف روانہ ہوگئے۔

حضرت علی (ع) بھی پیغمبر کے دستور کے مطابق جناب فاطمہ (ع) اور دوسری مستورات کو سوار کر کے مدینہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ راستہ میں ابو واقد اونٹوں کو چلانے والے۔ اونٹوں کو تیزی کے ساتھ چلا رہے تھے۔ حضرت علی علیہ السلام نے ان سے فرمایا کہ عورتوں کے ساتھ نرمی کرو اور اونٹوں کو آہستہ چلاؤ، کیونکہ عورتیں کمزور ہوا کرتی ہیں جو سختی کو برداشت نہیں کرسکتیں، ابو واقد نے عرض کی کہ میں دشمنوں سے ڈرتا ہوں کوئی ہمارا تعاقب نہ کر رہا ہو جو ہم تک آ پہنچے حضرت علی علیہ السلام نے جواب دیا پیغمبر (ص) نے مجھ فرمایا کے تجھے دشمن کی طرف سے کوئی اذیت نہ پہنچے گی۔

جب آپ ”ضجنان” کے قریب پہنچے تو آٹھ سوار پیچھے سے آئے حضرت علی علیہ السلام نے عورتوں کو محفوظ اور امن کی جگہ کردیا اور تلوار لے کر ان دشمنوں پر حملہ کردیا اور ان کو پراگندہ و متفق کردیا پھر عورتوں کو سوار کیا اور مدینہ کی طرف روانہ ہوگئے۔ پیغمبر اسلام (ص) جب ”قبا” پہنچے تو وہاں بارہ دن تک ٹھہرے رہے یہاں تک کہ حضرت علی علیہ السلام جناب فاطمہ (ع) اور دوسری مستورات کو لے کر آنحضرت کی خدمت با برکت سورہ سے شادی کی اور جناب فاطمہ (ع) کو ان کے گھر لے گئے اس کے بعد آپؐ نے جناب ام سلمہ سے نکاح کیا اور جناب فاطمہ (ع) کو ان کے سپرد کیا تاکہ آپ ان کی سرپرستی اور نگاہ داری کریں جناب ام سلمہ کہتی ہیں کہ پیغمبر اکرم (ص) نے جناب فاطمہ (ع) کو میرے سپرد کیا تاکہ میں ان کی تربیت میں کوشش کروں، میں بھی آپ کی تربیت اور راہنمائی میں کوتاہی نہیں کرتی تھی لیکن خدا کی قسم آپ مجھ سے زیادہ با ادب اور سمجھدار تھیں۔ (2)

[1] مناقب شہر ابن آشوب۔ ج 1۔ ص175، 183۔
[2] دلائل الامامہ۔ ص 11۔

فہرست

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button