ولادت فاطمہ (سلام اللہ علیہا)
جناب خدیجہ کی حاملگی کی مدت ختم ہوئی اور ولادت کا وقت آ پہنچا، جناب خدیجہ درد زہ میں تڑپ رہی تھیں اسی دوران کسی کو اپنی سابقہ سہیلیوں اور قریش کی عورتوں کے پاس روانہ کیا اور پیغام دیا کہ پرانے کینہ کو فراموشی کردو اور اس خطرناک موقع پر میری فریاد رسی کرو اور بچے کی ولادت میں میری مدد کو آؤ، تھوڑی دیر کے بعد وہ شخص روتے ہوئے جناب خدیجہ کے پاس واپس آیا اور کہا کہ جس کے گھر کا دروازہ میں نے کھٹکھٹایا اس نے مجھے اندر نہیں آنے دیا اور تمہای خواہش کو رد کرتے ہوئے سب نے یک زبان کہا کہ خدیجہ سے کہہ دو کہ تم نے ہماری نصیحت قبول نہ کی تھی اور ہمای مرضی کے خلاف ایک فقیر یتیم سے شادی کرلی تھی اس لئے نہ ہم تمہارے گھر آ سکتے ہیں اور نہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں۔
جب جناب خدیجہ نے کینہ پرور عورتوں کا یہ زبانی زخم لگانے والا پیغام سنا تو تمام سے چشم پوشی کرتے ہوئے اپنے خالق دو جہان خدا کی طرف متوجہ ہوگئیں اس وقت اللہ کے فرشتے اور جنت کی حوریں اور آسمانی عورتوں آپ کی مدد کے لئے آئیں اور آپ اللہ تعالی کی غیبی مدد سے بہرہ ور ہوئیں اور جناب فاطمہ سلام اللہ علیہا نے جو آسمانی نبوت کا چمکتا ہوا ستارہ تھا اس جہاں میں قدم رکھا اور اپنے نور ولایت سے مشرق و مغرب کو روشن اور منور کردیا ۔(1)
[1] دلائل الامامہ ص 5، بحارالانوار ج 43 ص 2 اور ج 16 ص 80| فہرست |