نتیجہ
گرچہ جناب ابوبکر جناب زہراء (ع) کے دلائل اور مبارزات کے سامنے ڈٹے رہے اور حاضر نہ ہوئے کہ فدک جناب فاطمہ (ع) کو واپس کردیں لیکن انہی حضرت زہراء (ع) نے انہیں مبارزات کے ذریعے عالم اسلام پر خلافت اور حکومت کی زیادتیوں اور اپنی حقانیت کو ثابت کردیا۔ یہی فدک خلافت کے لئے ایک بم اور مثل استخوان کے ثابت ہوا جوان کے گلے میں پھنس کررہ گیا بہت مدت تک وہ حکومت کا نقطہ ضعف اور ایک اہم پروپیگنڈا اس کے خلاف شمار ہوتا رہا کے حل سے عاجز تھے۔ کبھی سادات کی موافقت حاصل کرنے کے لئے فدک ان کو دے دیا جاتا تھا اور کبھی ان سے خشمناک ہوتے تھے تو واپس لے لیا جاتا تھا۔ جب معاویہ کے ہاتھ میں اقتدار آیا تو اس نے فدک ک ایک تہائی مروان کو اور ایک تہائی عمر بن عثمان کو اور ایک تہائی اپنے بیٹے یزید کو بخش دیا۔ مروان کی خلافت کے زمانے میں پورا فدک اس کے اختیار میں تھا اور اس نے اسے اپنے بیٹے عبد العزیز کو دے دیا عبد العزیز نے اسے اپنے بیٹے عمر بن عبد العزیز کو دے دیا اور جب عمر بن عبد العزیز خلافت پر متمکن ہوا تو فدک کو جناب حسن بن حسن یا علی بن الحسین کو واپس کردیا۔
عمر بن عبد العزیز کی خلافت کے دوران فدک جناب فاطمہ (ع) کی اولاد کے ہاتھ میں رہا اور جب یزید بن عاتکہ کو حاکم بنایا گیا تو اس نے فدک جناب فاطمہ (ع) کی اولاد سے لے لیا اور پھر بنی مروان کے قبضے میں دے دیا، یہ ان کے پاس رہا یہاں تک کہ خلافت ان کے ہاتھ سے نکل گئی۔ جب صفّاح خلافت پر قابض ہوا تو اس نے فدک جناب عبداللہ بن حسن کو دے دیا اور جب ابو جعفر عباسی اولاد حسن پر غضبناک ہوا تو فدک ان سے واپس لے لیا اس کے بعد پھر مہدی عباسی نے فدک فاطمہ (ع) کی اولاد کو واپس کردیا، اس کے بعد موسی بن مہدی اور ہارون نے اسے واپس لے لیا اور اس کے پاس مامون کے حاکم بننے تک رہا اور اس نے پھر فاطمہ (ع) کی اولاد کو واپس کردیا۔
ایک دن مامون قضاوت کی محفل میں بیٹھا ہوا تھا کہ ایک خط اسے دیا گیا، جب اس نے اسے پڑھا تو رو دیا اس کے بعد کہا کہ فاطمہ (ع) کا وکیل کون ہے اور کہاں ہے؟ ایک بوڑھا آدمی اٹھا اور اس کے نزدیک گیا۔ مامون نے فدک کے بارے میں اس سے مباحثہ شروع کردیا وہ بوڑھا اس پر غالب آیا۔ تو مامون نے حکم دیا کہ فدک کو قبالہ کی صورت میں لکھ کر اسے دے دیا جائے اس کے بعد یہ فاطمہ (ع) کی اولاد کے پاس متوکل کے زمانے تک رہا اس نے فدک کو عبداللہ بن عمر بازیار کو دے دیا۔
فدک میں خرما کے گیارہ درخت ایسے تھے کہ جنہیں خود رسول اللہ (ص) نے لگایا تھا فاطمہ (ع) کی اولاد ان د رختوں سے خرما لے کر حج کے موقع پر حاجیوں کو ہدیہ دیتیں اور حاجی ان کے عوض ان کی اچھی خاصی مدد کر دیتے اور ان کے پاس اس ذریعہ سے اچھا خاصہ مال اکٹھا ہو جاتا۔ عبداللہ بن عمر بازیار نے بشر ابن ابی امیہ ثقفی کو بھیجا اور ان درختوں کو کٹوا دیا(1)۔
جناب فاطمہ (ع) کے مبارزات کا ہی نتیجہ تھا کہ جناب عمر باوجود اس سختی کے جو اس کے وجود میں تھی، جناب فاطمہ (ع) کو صدقات مدینہ بلکہ جو بھی جناب فاطمہ (ع) کے ادّعا میں داخل تھے انہیں واپس کردیئے(2)۔
—
[2]کشف الغمہ، ج 2 ص 100۔
| فہرست |