موافقت
پیغمبر خدا (ص) اجازت لینے کے بعد حضرت علی (ع) کے پاس آئے اور مسکرات ہوئے فرمایا یا علی (ع) شادی کے لئے تمہارے پاس کچھ ہے؟ حضرت علی (ع) نے جواب دیا یا رسول اللہ (ص) میرے ماں باپ آپ پر قربان جائیں، آپ میری حالت سے پوری طرح آگاہ ہیں میری تمام دولت ایک تلوار اور ایک زرہ اور ایک اونٹ ہے آپ نے فرمایا کہ تم ایک جنگجو سپاہی اور جہاد کرنے والے ہو بغیر تلوار کے خدا کی راہ میں جہاد نہیں کرسکتے تلوار تمہاری پہلی کھینچ کر اپنی اور اپنے گھر کی اقتصادی اور مالی حالت سنوار سکو اور مسافرت میں اس پر سامان لاد سکو صرف ایک چیز ہے کہ جس سے صرف نظر کرسکتے ہو اور وہ ہے تمہاری زرہ میں بھی تم پر سختی نہیں کرتا اور اسی زرہ پر اکتفا کرتا ہوں، یا علی اب جب کہ معاملہ یہاں تک آپہنچا ہے کیا چاہتے ہو تمہیں ایک بشارت دوں اور ایک راز سے آگاہ کروں؟
حضرت علی علیہ السلام نے عرض کی جی ہاں یا رسول اللہ میرے ماں باپ آپ بر قربان ہوں آپ ہمیشہ خوش زبان اور نیک خواہ رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ قبل اس کے کہ تم میرے پاس آؤ جبرئیل نازل ہوئے اور کہا اے محمد (ص) اللہ تعالی نے تجھے بندوں سے منتخب کیا ہے اور رسالت کے لئے چنا ہے۔ علی (ع) کو منتخب کیا اور انہیں تمہارا بھائی اور وزیر قرار دیا ہے تمہیں اپنی دختر کا ا ن سے نکاح کردینا چاہیئے ان کے ازدواج کی محفل عالم بالا میں فرشتوں کے حضور ترتیب دی جاچکی ہے خداوند عالم دو پاکیزہ نجیب طیب و طاہر اور نیک فرزند انہیں عطا کرے گا۔ اے علی (ع) ابھی جبرئیل واپس نہیں گئے تھے کہ تم نے میرے گھر کا دروازہ آن کھٹکھٹایا ہے۔ (1)
—
فہرست |