زندگی نامہ

اسلام کا پہلا خانوادہ

اسلام میں پہلا گھر اور کنبہ کہ جس کی بنیاد پڑی وہ جناب رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور خدیجہ کا گھر تھا، اس گھر کا خانوادہ تین افراد پر مشتمل تھا۔ جناب رسول خدا (ص)، جناب خدیجہ اور حضرت علی علیہ السلام، یہ گھر انقلاب اسلامی کہ جو عالمی انقلاب کا مرکز تھا اس پر بہت زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی تھی اس کے وظائف بہت زیادہ سخت تھے کیونکہ اسے کفر اور بت پرستی سے نبرد آزما ہونا تھا۔

توحید کے دین کو دنیا میں پھیلانا تھا، تمام عالم میں ایک گھر سے سوا اور کوئی اسلامی گھر موجود نہ تھا، لیکن توحید کی پہلی چھاونی کے فداکار سپاہیوں کا مصمم یہ ارادہ تھا کہ دینا (والوں) کے دلوں کو فتح کر کے ان پر عقیدہ توحید کا پرچم لہرائیں گے۔ یہ طاقتور چھاؤنی ہر قسم سے لیس اور مسلح تھی، جناب رسول خدا(ص) ان کے سردار تھے کہ جن کے متعلق اللہ تعالی فرماتا ہے کہ اے محمد (ص) تو خلق عظیم کا مالک ہے۔ (1)

آپ جناب خدیجہ کو بہت چاہتے تھے اور ان کااحترام کرتے تھے، یہاں تک کہ ان سہیلیوں کو معزز سمجھتے تھے۔ انس کہتے ہیں کہ جب کبھی آپ (ص) کے لئے ہدیہ لایا جاتا تھا تو آپ (ص) فرماتے کہ اسے فلاں عورت کے گھر لے جاؤ کیونکہ وہ جناب خدیجہ کی سہیلی تھیں۔ (2)

اس گھر کی داخلی مدیر اور سردار جناب خدیجہ تھیں وہ جناب رسول خدا(ص) کے مقصد اور مقدس ہدف پر پورا ایمان رکھتی تھیں اور اس مقدس ہدف تک پہنچنے کے لئے کسی بھی کوشش و فداکاری سے دریغ نہیں کرتی تھیں۔ اپنی تمام دولت کو جناب رسول خدا (ص) کے اختیار میں دے رکھا تھا اور عرض کیا تھا کہ یہ گھر اور اس کا تمام مال آپ کا ہے اور میں آپ کی کنیز اور خدمت گزار ہوں مصیبت کے وقت جناب رسول خدا(ص) کو تسلی دیا کرتیں، اور ہدف تک پہنچنے کی امید دلایا کرتیں، اگر کفار آپ کو آزار اور تکالیف پہنچاتے اور آپ گھر میں داخل ہوتے تو آپ (ص) جناب خدیجہ کی محبت اور شفقت کی وجہ سے تمام پریشانیوں کو فراموش کردیتے تھے، سخت حوادث اور مشکلات میں اس باہوش اور رشید خاتون سے مشورہ کیا کرتے تھے۔ جی ہاں اس مہر و محبت کے ماحول کے بعد پیغمبر (ص) کا ارادہ مستحکم ہوجاتا تھا، اس قسم کے فداکار ماں باپ کے باصفا گھر اور گرم خانوادگی میں جناب فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا متولد ہوئیں۔

[1] سورہ قلم آیت 4۔
[2] سفینة البحار ج 1 ص 380

فہرست

اس بارے میں مزید

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button